صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ فرائض کی تعلیم کا بیان ۔ حدیث 1692

اس شخص کا گناہ جو اپنے مالکوں کی مرضی کے خلاف کام کرے

راوی: قتیبہ بن سعید , جریر , اعمش , ابراہیم تیمی

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا عِنْدَنَا کِتَابٌ نَقْرَؤُهُ إِلَّا کِتَابُ اللَّهِ غَيْرَ هَذِهِ الصَّحِيفَةِ قَالَ فَأَخْرَجَهَا فَإِذَا فِيهَا أَشْيَائُ مِنْ الْجِرَاحَاتِ وَأَسْنَانِ الْإِبِلِ قَالَ وَفِيهَا الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَی ثَوْرٍ فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَی مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ وَمَنْ وَالَی قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَی بِهَا أَدْنَاهُمْ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ

قتیبہ بن سعید، جریر، اعمش، ابراہیم، تیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ ہمارے پاس کتاب اللہ کے سوا کوئی چیز نہیں ہے جسے ہم پڑھیں سوائے اس صحیفہ کے اس کو انہوں نے نکالا تو اس میں زخموں اور اونٹوں کے متعلق چند باتیں لکھی تھیں، اور اس میں لکھا تھا کہ عیر سے لے کر ثور تک مدینہ حرم ہے۔ جس نے اس میں کوئی نئی بات پیدا کی یا کسی نئی بات پیدا کرنے والے کو پناہ دی تو اس پر اللہ اور فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اور قیامت کے دن اس کا کوئی نیک عمل مقبول نہ ہوگا اور مسلمانوں کا ایک ذمہ ایک ہے جس نے کسی قوم سے اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر دوستی کی تو اس پر اللہ تعالیٰ اور فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اس کا کوئی نیک عمل قبول نہ کیا جائے گا اور مسلمانوں کا ذمہ ایک ہے (یعنی اگر کسی مسلمان نے کسی کو پناہ دی تو گویا سب مسلمانوں نے اس کو پناہ دی) ایک ادنی مسلمان بھی یہ کرسکتا ہے جس نے کسی مسلمان کی پناہ کو توڑا تو اس پر اللہ اور فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اس کا کوئی نیک عمل قبول نہ ہوگا۔

Narrated 'Ali:
We have no Book to recite except the Book of Allah (Qur'an) and this paper. Then 'Ali took out the paper, and behold ! There was written in it, legal verdicts about the retaliation for wounds, the ages of the camels (to be paid as Zakat or as blood money). In it was also written: 'Medina is a sanctuary from Air (mountain) to Thaur (mountain). So whoever innovates in it an heresy (something new in religion) or commits a crime in it or gives shelter to such an innovator, will incur the curse of Allah, the angels and all the people, and none of his compulsory or optional good deeds will be accepted on the Day of Resurrection. And whoever (a freed slave) takes as his master (i.e. be-friends) some people other than hi real masters without the permission of his real masters, will incur the curse of Allah, the angels and all the people, and none of his compulsory, or optional good deeds will be accepted on the Day of Resurrection. And the asylum granted by any Muslim is to be secured by all the Muslims, even if it is granted by one of the lowest social status among them; and whoever betrays a Muslim, in this respect will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, and none of his Compulsory or optional good deeds will be accepted on the Day of Resurrection."

یہ حدیث شیئر کریں