کھجور کو کھجور کے عوض کم زیادہ فروخت کرنا
راوی: اسماعیل بن مسعود , خالد , ہشام , یحیی بن ابی کثیر , ابوسلمہ بن عبدالرحمن , ابوسعید خدری
حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ قَالَ کُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَبِيعُ الصَّاعَيْنِ بِالصَّاعِ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ وَلَا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ وَلَا دِرْهَمًا بِدِرْهَمَيْنِ
اسماعیل بن مسعود، خالد، ہشام، یحیی بن ابی کثیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم کو دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ملواں کھجور ملا کرتی تھی ہم لوگ اس میں سے دو صاع دے کر ایک صاع خریدا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ اطلاع پہنچی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کھجور کے دو صاع فروخت نہ کئے جائیں ایک صاع کے عوض اور نہ ہی دو صاع گیہوں کے بعوض ایک صاع کے اور نہ ایک درہم بدلہ میں دو درہم کے۔
Abu Saeed said: “Bilál brought some BarnI dates to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said:
‘What is this?’ He said: ‘I bought a Sd’ of them for two SaThe Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘0! The essence of Ribd, do not approach it.” (Sahih)