کھجور کو کھجور کے عوض کم زیادہ فروخت کرنا
راوی: اسحاق بن ابراہیم , سفیان , زہری , مالک بن اوس بن حدثان , عمر بن خطاب
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ
اسحاق بن ابراہیم، سفیان، زہری، مالک بن اوس بن حدثان، عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا سونے چاندی کے عوض فروخت کرنا سود ہے لیکن جب بالکل نقد معاملہ ہو اسی طریقہ سے سونا سونے کے عوض اور چاندی چاندی کے عوض اور کھجور کھجور کے عوض سود ہے لیکن نقد اور گیہوں گیہوں کے بدلہ ہے لیکن نقد در نقد اور جو جو کے عوض سود ہے لیکن بالکل نقد ہو (تو وہ سود میں داخل نہیں ہے)۔
It was narrated that Muslim bin Yasar and ‘Abdullah bin ‘AtIk said: “Ubadah bin As-Samit and Muawiyah met at a stopping place on the road. ‘Ubadah told them: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade selling gold for gold, silver for silver, wheat for wheat, barley for barley, dates for dates” — one of them said: “salt for salt,” but the other did not say it — “unless it was like for like, hand to hand. And he commanded us to sell gold for silver and silver for gold, and wheat for barley and barley for wheat, hand to hand, however we wanted.” And one of them said: “Whoever gives more or asks for more has engaged in Riba.” (Sahih)