اس شخص کا بیان جو کسی کے بھائی اور بھتیجاہونے کا دعوی کرے
راوی: قتیبہ , لیث , ابن شہاب , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فِي غُلَامٍ فَقَالَ سَعْدٌ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّهُ ابْنُهُ انْظُرْ إِلَی شَبَهِهِ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ هَذَا أَخِي يَا رَسُولَ اللَّهِ وُلِدَ عَلَی فِرَاشِ أَبِي مِنْ وَلِيدَتِهِ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی شَبَهِهِ فَرَأَی شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ فَقَالَ هُوَ لَکَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ بِنْتَ زَمْعَةَ قَالَتْ فَلَمْ يَرَ سَوْدَةَ قَطُّ
قتیبہ، لیث، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ ایک لڑکے کے متعلق جھگڑنے لگے سعد نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ میرا بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا لڑکا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی صورت دیکھئے (کہ عتبہ سے ملتی ہے) عبد بن زمعہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ میرا بھائی ہے میرے باپ کے بستر پر اس کی لونڈی کے بطن سے پیدا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی صورت دیکھی تو دیکھا کہ اسے عتبہ سے صاف مناسبت ہے تو آپ نے فرمایا یہ تجھ کو ملے گا اے عبد! لڑکا اس کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہو اور زانی کے لئے پتھر ہے اور اے سودہ بنت زمعہ تم اس سے پردہ کرو چنانچہ سودہ نے اس کو کبھی نہیں دیکھا۔
Narrated 'Aisha:
Sa'd bin Abi Waqqas and 'Abu bin Zam'a had a dispute over a boy. Sa'd said, "O Allah's Apostle! This (boy) is the son of my brother, 'Utba bin Abi Waqqas who told me to be his custodian as he was his son. Please notice to whom he bears affinity." And 'Abu bin Zam'a said, "This is my brother, O Allah's Apostle! He was born on my father's bed by his slave girl." Then the Prophet looked at the boy and noticed evident resemblance between him and 'Utba, so he said, "He (the toy) is for you, O 'Abu bin Zam'a, for the boy is for the owner of the bed, and the stone is for the adulterer. Screen yourself before the boy, O Sauda bint Zam'a." 'Aisha added: Since then he had never seen Sauda.