گیہوں کے عوض گیہوں فروخت کرنا
راوی: محمد بن عبداللہ بن بزیع , یزید , سلمہ , ابن علقمة , محمد بن سیرین , مسلم بن یسار و عبداللہ بن عتیک
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَتِيکٍ قَالَا جَمَعَ الْمَنْزِلُ بَيْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَمُعَاوِيَةَ حَدَّثَهُمْ عُبَادَةُ قَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ بِالْوَرِقِ وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ قَالَ أَحَدُهُمَا وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ وَلَمْ يَقُلْهُ الْآخَرُ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ وَأَمَرَنَا أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالْوَرِقِ وَالْوَرِقَ بِالذَّهَبِ وَالْبُرَّ بِالشَّعِيرِ وَالشَّعِيرَ بِالْبُرِّ يَدًا بِيَدٍ کَيْفَ شِئْنَا قَالَ أَحَدُهُمَا فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی
محمد بن عبداللہ بن بزیع، یزید، سلمہ، ابن علقمة، محمد بن سیرین، مسلم بن یسار و عبداللہ بن عتیک سے روایت ہے کہ حضرت عبادہ بن صامت نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان دونوں حضرات ایک ہی مکان میں جمع ہوئے۔ پس جس وقت حضرت عبادہ نے حدیث نقل فرمائی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سونے کو سونے کے عوض فروخت کرنے کی ممانعت فرمائی اور چاندی کو چاندی کے عوض اور گیہوں کو گیہوں کے عوض فروخت کرنے کی ممانعت فرمائی اور اسی طریقہ سے جو کو جو کے عوض اور کھجور کو کھجور کے عوض فروخت کرنے سے منع فرمایا (واضح رہے کہ ایک راوی نے ان دونوں حضرات میں سے یعنی مسلم نے یا حضرت عبداللہ نے اس قدر اضافہ کیا کہ نمک نمک کے عوض اور دوسرے راوی نے اس کو نقل نہیں کیا۔ لیکن برابر برابر بالکل نقد اور ہم کو حکم ہوا سونے کو چاندی کے عوض فروخت کرنے کا اور چاندی کو سونے کے عوض اور گیہوں کو جو کے عوض اور جو کو گیہوں کے عوض جس طریقہ سے ہم چاہیں (یعنی کم زیادہ جس طرح سے دل چاہے ایک راوی نے اس قدر اضافہ کیا اور نقل کیا کہ جس کسی نے زیادہ دیا اور زیادہ وصول کیا تو اس نے درحقیقت سودی لین دین کیا۔)
Muslim bin Yasar and ‘Abdullah bin ‘Ubaid said:
“Ubadah bin As-Samit and Muawiyah met at a stopping place on the road. ‘Ubadah said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade us to sell gold for gold, silver for silver, wheat for wheat, barley for barley, dates for dates” — one of them said: “salt for salt,” but the other did not say it — “unless it was equal aniount for equal amount, like for like.” One of them said: “Whoever gives more or takes more has engaged in Riba,” but the other one did not say it. “And he commanded us to sell gold for silver and silver for gold, and wheat for barley and barley for wheat, hand to hand, however we wanted.’ News of this Hadith reached Muawiyah and he stood up and said: ‘What is the matter with men who narrate Hadiths from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when we accompanied him and we never heard him say it?’ News of that Teached ‘Ubadah bin As-Samit and he stood up and repeated the Hadith, then he said: ‘We will narrate what we heard from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم whether Muawiyah likes it or not.” Qatadah contradicted him, he reported it from Muslim bin Yasar, from Abu Al-As from ‘Ubadah. (Sahih)