جو کے عوض جو فروخت کرنا
راوی: اسماعیل بن مسعود , خالد , سلیمان بن علی
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّ أَبَا الْمُتَوَکِّلِ مَرَّ بِهِمْ فِي السُّوقِ فَقَامَ إِلَيْهِ قَوْمٌ أَنَا مِنْهُمْ قَالَ قُلْنَا أَتَيْنَاکَ لِنَسْأَلَکَ عَنْ الصَّرْفِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ لَهُ رَجُلٌ مَا بَيْنَکَ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ غَيْرُهُ قَالَ فَإِنَّ الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقَ بِالْوَرِقِ قَالَ سُلَيْمَانُ أَوْ قَالَ وَالْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرَّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرَ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرَ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحَ بِالْمِلْحِ سَوَائً بِسَوَائٍ فَمَنْ زَادَ عَلَی ذَلِکَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی وَالْآخِذُ وَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَائٌ
اسماعیل بن مسعود، خالد، سلیمان بن علی سے روایت ہے کہ ایک روز حضرت ابوالمتوکل بازار میں لوگوں کے پاس سے گزرے (ان کو دیکھ کر) بہت سے لوگ ان کی جانب بڑھے اور میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا۔ ہم نے کہا کہ ہم تمہارے صرف کے بارے میں دریافت کرنے آئے ہیں۔ انہوں نے فرمایا میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سونا سونے کے عوض اور چاندی چاندی کے عوض اور گیہوں گیہوں کے عوض اور جو جو کے عوض اور کھجور کھجور کے عوض برابر برابر فروخت کرو۔ جو آدمی زیادہ گفتگو کرے یا زیادہ دے تو اس نے سود دیا یا سود لیا۔ سود دینے والا اور لینے والا گناہ میں دونوں دونوں برابر ہیں۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Dinar for Dinar, Dirham for Dirham, no difference between them.” (Sahih)