فیصلہ کس طرح کیا جائے
راوی: عمرو بن عون , شریک , سماک , حنش , علی
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ قَالَ أَخْبَرَنَا شَرِيکٌ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْيَمَنِ قَاضِيًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُرْسِلُنِي وَأَنَا حَدِيثُ السِّنِّ وَلَا عِلْمَ لِي بِالْقَضَائِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ سَيَهْدِي قَلْبَکَ وَيُثَبِّتُ لِسَانَکَ فَإِذَا جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْکَ الْخَصْمَانِ فَلَا تَقْضِيَنَّ حَتَّی تَسْمَعَ مِنْ الْآخَرِ کَمَا سَمِعْتَ مِنْ الْأَوَّلِ فَإِنَّهُ أَحْرَی أَنْ يَتَبَيَّنَ لَکَ الْقَضَائُ قَالَ فَمَا زِلْتُ قَاضِيًا أَوْ مَا شَکَکْتُ فِي قَضَائٍ بَعْدُ
عمرو بن عون، شریک، سماک، حنش، علی فرماتے ہیں کہ مجھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یمن کا قاضی بنا کر بھیجا میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ آپ مجھے (قاضی بنا کر) بھیج رہے ہیں حالانکہ میں نوعمر ہوں اور قضاء کے بارے میں علم بھی نہیں رکھتا، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک اللہ تعالیٰ عنقریب تمہارے قلب کو ہدایت دیں گے اور تمہاری زبان کو ثابت قدم رکھیں گے۔ جب دو فریق تمہارے سامنے بیٹھے ہوں تو ان کے درمیان دوسرے فریق کی بات سنے بغیر ہرگز فیصلہ نہ کرنا جس طرح کہ تو نے پہلے فریق کی بات سنی، اس لئے کہ اس میں زیادہ مناسب طریقہ سے تمہارے سامنے مقدمہ کی حقیقت ظاہر ہو جائے گی۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں ہمیشہ فیصلہ کرتا تھا اور مجھے کسی فیصلہ میں شک وشبہ نہ ہوا اس کے بعد۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) sent me to the Yemen as judge, and I asked: Apostle of Allah, are you sending me when I am young and have no knowledge of the duties of a judge? He replied: Allah will guide your heart and keep your tongue true. When two litigants sit in front of you, do not decide till you hear what the other has to say as you heard what the first had to say; for it is best that you should have a clear idea of the best decision. He said: I had been a judge (for long); or he said (the narrator is doubtful): I have no doubts about a decision afterwards.