قاضی کے فیصلہ میں خطا کا بیان
راوی: ربیع , بن نافع , ابوتوبہ , ابن مبارک , اسامہ بن زید , عبداللہ بن نافع , ام سلمہ ,
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ فِي مَوَارِيثَ لَهُمَا لَمْ تَکُنْ لَهُمَا بَيِّنَةٌ إِلَّا دَعْوَاهُمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ مِثْلَهُ فَبَکَی الرَّجُلَانِ وَقَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا حَقِّي لَکَ فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا إِذْ فَعَلْتُمَا مَا فَعَلْتُمَا فَاقْتَسِمَا وَتَوَخَّيَا الْحَقَّ ثُمَّ اسْتَهَمَا ثُمَّ تَحَالَّا
ربیع بن نافع، ابوتوبہ، ابن مبارک، اسامہ بن زید، عبداللہ بن نافع، ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس دو آدمی میراث کے مقدمہ میں اپنا جھگڑا لے کر آئے دونوں میں سے کسی کے پاس گواہ نہیں تھے پس صرف دعوی تھا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہی فرمایا (جو سابقہ حدیث میں گزرا) وہ دونوں آدمی رونے لگے اور ان میں سے ہر ایک کہنے لگا کہ میں حق تمہیں دیتا ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا جو تم نے کیا سو اچھا کیا لہذا اب اسے آپس میں تقسیم کرلو اور حق مال کا ارادہ کرو پھر قرعہ کر کے اس کے حصہ کرلو اور ایک دوسرے کو معاف کر دو۔