اللہ عزوجل کے اسماء کا بیان
راوی: ہشام بن عمار , عبدالملک بن محمد صنعانی , ابومنذر زہیر بن محمد تیمی , موسیٰ بن عقبہ , عبدالرحمن اعرج , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْعَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنْذِرِ زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّمِيمِيُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا إِنَّهُ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ مَنْ حَفِظَهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَهِيَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ الْأَوَّلُ الْآخِرُ الظَّاهِرُ الْبَاطِنُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ الْمَلِکُ الْحَقُّ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ الْعَلِيمُ الْعَظِيمُ الْبَارُّ الْمُتْعَالِ الْجَلِيلُ الْجَمِيلُ الْحَيُّ الْقَيُّومُ الْقَادِرُ الْقَاهِرُ الْعَلِيُّ الْحَکِيمُ الْقَرِيبُ الْمُجِيبُ الْغَنِيُّ الْوَهَّابُ الْوَدُودُ الشَّکُورُ الْمَاجِدُ الْوَاجِدُ الْوَالِي الرَّاشِدُ الْعَفُوُّ الْغَفُورُ الْحَلِيمُ الْکَرِيمُ التَّوَّابُ الرَّبُّ الْمَجِيدُ الْوَلِيُّ الشَّهِيدُ الْمُبِينُ الْبُرْهَانُ الرَّئُوفُ الرَّحِيمُ الْمُبْدِئُ الْمُعِيدُ الْبَاعِثُ الْوَارِثُ الْقَوِيُّ الشَّدِيدُ الضَّارُّ النَّافِعُ الْبَاقِي الْوَاقِي الْخَافِضُ الرَّافِعُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ الْمُقْسِطُ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ الْقَائِمُ الدَّائِمُ الْحَافِظُ الْوَکِيلُ الْفَاطِرُ السَّامِعُ الْمُعْطِي الْمُحْيِي الْمُمِيتُ الْمَانِعُ الْجَامِعُ الْهَادِي الْکَافِي الْأَبَدُ الْعَالِمُ الصَّادِقُ النُّورُ الْمُنِيرُ التَّامُّ الْقَدِيمُ الْوِتْرُ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ کُفُوًا أَحَدٌ قَالَ زُهَيْرٌ فَبَلَغَنَا مِنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ أَوَّلَهَا يُفْتَحُ بِقَوْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَهُ الْأَسْمَائُ الْحُسْنَی
ہشام بن عمار، عبدالملک بن محمد صنعانی، ابومنذر زہیر بن محمد تیمی، موسیٰ بن عقبہ، عبدالرحمن اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں۔ ایک کم سو۔ اللہ تعالیٰ طاق ہیں طاق کو پسند فرماتے ہیں جو ان ناموں کو محفوظ کرلے وہ جنت میں داخل ہوگا اور وہ اسماء یہ ہیں اَللہ یہ نام اللہ تعالیٰ کی ذات کے لئے مخصوص ہے۔ غیر اللہ پر اس کا اطلاق نہیں ہوسکتا نہ حقیقتا نہ مجازا۔ اس ذاتی نام کو چھوڑ کر باقی جتنے نام ہیں وہ سب صفاتی نام ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی کسی صفت ہی کے اعتبار سے ہیں۔ اَلوَاحِد سردار کامل جو سب سے بے نیاز اور سب اس کے محتاج ہیں۔ اَلاولُ سب سے پہلا یعنی اس سے پہلے کوئی موجود نہ تھا۔ اَلاَخِر سب سے پچھلا۔ یعنی جب کوئی نہ رہے وہ موجود رہے گا۔ اَلظَّاہِرُ آشکارا ہر چیز کا وجود ظہور اللہ تعالیٰ کے وجود سے ہے لہذا کائنات کی ہر چیز اور ہر ہر ذرہ اس کی ہستی اور وجود پر روشن دلیل ہے لہذا اللہ تعالیٰ خوب ظاہر ہے۔ اس کا ایک مطلب غالب بھی ہے یعنی وہ ایسا غلبہ والا ہے کہ اس سے اوپر کوئی قوت نہیں ہے۔ اَلبَاطِنُ پوشیدہ۔ اس کی ذات کی کنہ اور اس کی صفات کے حقائق تک عقل کی رسائی نہیں ہے۔ کسی ایک صفت کا احاطہ بھی کوئی نہیں کرسکتا۔ نہ اپنی رائے سے اس کی کچھ کیفیت بیان کرسکتا ہے لہذا اس اعتبار سے اس سے زیادہ کوئی پوشیدہ نہیں ہے۔ نیز وہ ایسا چھپا ہے کہ اس سے پرے کوئی جگہ نہیں جہاں اس کی آنکھ سے اوجھل ہو کر پناہ مل سکے۔ اَلخَالِقُ مشیت اور حکمت کے مطابق ٹھیک اندازہ کرنے والا اور اس اندازہ کے مطابق پیدا کرنے والا۔ اس نے ہر چیز کی ایک خاص مقدار مقرر کر دی۔ کسی کو چھوٹا اور کسی کو بڑا اور کسی کو انسان اور کسی کو حیوان کسی کو پہاڑ اور کسی کو پتھر اور کسی کو مکھی اور کسی کو مچھر غرض ہر ایک کی ایک خاص مقدار مقرر کر دی ہے۔ اَلبَارِی بلا کسی اصل کے اور بلا کسی خلل کے پیدا کرنے والا۔ اَلمُصوِّرُ طرح طرح کی صورتیں بنانے والا کہ ہر صورت دوسری صورت سے جدا اور ممتاز ہے۔ اَلمَلِکُ بادشاہ حقیقی اپنی تدبیر اور تصرف میں مختار مطلق۔ اَلحَقُّ ثابت اور برحق۔ اس کی خدائی اور شہنشائی حق ہے اور حقیقی ہے۔ اس کے سوا سب غیر حقیقی اور ہیچ ہے۔ اَلسَّلَامُ آفتوں اور عیبوں سے سالم اور سلامتی کا عطا کرنے والا۔ اَلمُؤمِنُ مخلوق کو آفتوں سے امن دینے والا اور امن کے سامان پیدا کرنے والا۔ اَلمُہِیمِنُ ہر چیز کا نگہبان۔ اَلعَزِیزُ عزت والا اور غلبہ والا۔ کوئی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا اور نہ کوئی اس پر غلبہ پاسکتا ہے۔ اَلجَبَّارُ جبر اور قہر والا۔ ٹوٹے ہوئے کا جوڑنے والا اور بگڑے ہوئے کا درست کرنے والا۔ اَلمُتَکَبِّرُ انتہائی بلند اور برتر جس کے سامنے سب حقیر ہیں۔ اَلرَّحمٰنُ نہایت رحم والا۔ اَلرَّحِیمُ بڑا مہربان۔ اَللَّطِیفُ باریک بین یعنی ایسی خفی اور باریک چیزوں کا ادراک کرنے والا جہاں نگاہیں نہیں پہنچ سکتیں۔ بڑا لطف وکرم کرنے والا بھی ہے۔ اَلخَبِیرُ بڑا آگاہ اور باخبر ہے۔ وہ ہر چیز کی حقیقت کو جانتا ہے۔ ہر چیز کی اس کو خبر ہے۔ یہ ناممکن ہے کوئی چیز موجود ہو اور اللہ کو اس کی خبر نہ ہو۔ اَلسَّمِیعُ سب کچھ سننے والا۔ اَلبَصِیرُ سب کچھ دیکھنے والا۔ العلیم بہت جاننے والا۔ جس سے کوئی چیز مخفی نہیں ہوسکتی۔ اس کا علم تمام کائنات کے ظاہر اور باطن کو محیط ہے۔ اَلعَظِیمُ بہت عظمت والا۔ اَلبَارُّ بڑا اچھا سلوک کرنے والا۔ اَلمُتَعَالِ بہت بلند۔ اَلجَلِیلُ۔ بزرگ قدر۔ اَلجَمِیلُ بہت جمال والا ۔اَلحَیُّ بذات خود زندہ اور قائم بالذات جسکی ذات قائم ہو جس کی حیات کو کبھی زوال نہیں۔ اَلقَیُّومُ کائنات عالم کی ذات وصفات کا قائم رکھنے والا اور تھامنے والا۔ اَلقَادِرُ قدرت والا۔ اسے اپنے کام میں کسی آلہ کی بھی ضرورت نہیں اور وہ عجز اور لاچارگی سے پاک اور منزہ ہے۔ اَلقَاہِرُ غلبہ والا۔ اَلعَلِیُّ بہت بلند و برتر کہ اس سے اوپر کسی کا مرتبہ نہیں۔ اَلحَکِیمُ بڑی حکمتوں والا۔ اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں اور وہ ہر چیز کی مصلحتوں سے واقف ہے۔ اَلقَرِیبُ بہت قریب۔ اَلمُجِیبُ دعاؤں کا قبول کرنے والا اور بندوں کی پکار کا جواب دینے والا۔ اَلغَنِیُّ بڑا بے نیاز اور بے پرواہ۔ اسے کسی کی حاجت نہیں اور کوئی بھی اس سے مستغنی نہیں۔ اَلوَہَّابُ بغیر غرض کے اور بغیر عوض کے خوب دینے والا۔ بندہ بھی کچھ بخشش کرتا ہے مگر اس کی بخشش ناقص اور ناتمام ہے کیونکہ بندہ کسی کو کچھ روپیہ پیسہ دے سکتا ہے مگر صحت اور عافیت نہیں دے سکتا جبکہ اللہ تعالیٰ کی بخشش میں سب کچھ ہی داخل ہے۔ اَلوَدُودُ بڑا محبت کرنے والا۔ یعنی بندوں کی خوب رعایت کرنے والا اور ان پر خوب انعام کرنے والا۔ اَلشَّکُورُ بہت قدردان۔ اَلمَاجِدُ بڑی بزرگی والا بزرگ مطلق۔ اَلوَاجِدُ غنی اور بے پرواہ کہ کسی چیز میں کسی کا محتاج نہیں یا یہ معنی کہ اپنی مراد کو پانے والا جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے۔ اَلوَالِی کا رساز اور مالک اور تمام کاموں کا متولی اور منظم۔ اَلرَّاشِدُ راہ راست پر لانے والا۔ اَلعَفُوُّبہت معاف کرنے والا۔ اَلغَفُورُ بہت بخشنے والا۔ اَلحَلِیمُ بڑا ہی بردبار۔ اسی لئے علانیہ نافرمانی بھی اس کو مجرمین کو فوری سزا پر آمادہ نہیں کرتی اور گناہوں کی وجہ سے وہ رزق بھی نہیں روکتا۔ اَلکَرِیمُ بہت مہربان۔ اَلتواب توبہ قبول کرنے والا۔ اَلرَّبُّ پروردگار اَلمَجِیدُ بڑا بزرگ۔ وہ اپنی ذات اور صفات اور افعال میں بزرگ ہے۔ اَلوَلَیُّ مددگار اور دوست رکھنے والا یعنی اہل ایمان کا محب اور ناصر۔ اَلشَّہِیدُ حاضر و ناظر اور ظاہر و باطن پر مطلع اور بعض کہتے ہیں کہ امور ظاہرہ کے جاننے والے کو شہید کہتے ہیں اور مطلق جاننے والے کو علیم کہتے ہیں۔ اَلمُبِینُ حق و باطل کو جدا جدا کرنے والا۔ اَلبُرہَانُ دلیل۔ اَلرَّؤُوفُ بڑا ہی مہربان جسکی رحمت کی غایت اور انتہاء نہیں۔ اَلمُبدِئُ پہلی بار پیدا کرنے والا اور عدم سے وجود میں لانے والا۔ اَلمُعِیدُ دوبارہ پیدا کرنے والا۔ پہلی بار بھی اسی نے پیدا کیا اور قیامت کے دن بھی وہی دوبارہ پیدا کرے گا اور معدومات کو دوبارہ ہستی کا لباس پہنائے گا۔ اَلبَاعِثُ مردوں کو زندہ کر کے قبروں سے اٹھانے والا اور سوتے ہوؤں کو جگانے والا۔ اَلوَارِثُ تمام موجودات کے فنا ہو جانے کے بعد موجود رہنے والا۔ سب کا وارث اور مالک جب سار اعالم فنا کے گھاٹ اتار دیا جائے گا تو وہ خود ہی فرمائے گا (لِمَنِ المُلکُ الیَومُ) آج کے دن کس کی بادشاہی ہے ؟ اور خود ہی جواب دے گا۔ (للہِ الوَاحِدِ القَہَّارِ) ایک قہار اللہ کی۔ اَلقَوِیُّ بہت زور آور۔ اَلشَّدِیدُ سخت۔ اَلضَّارُّ اَلنَّافِعُ ضرر پہنچانے والا یعنی نفع اور ضرر سب اس کے ہاتھ میں ہے۔ خیر اور شر اور نفع و ضرر سب اس کی طرف سے ہے۔ اَلبَاقِی ہمیشہ باقی رہنے والا۔ یعنی دائم الوجود جس کو کبھی فنا نہیں اور اس کے وجود کی کوئی انتہا نہیں۔ اللہ تعالیٰ واجب الوجود ہے۔ ماضی کے اعتبار سے وہ قدیم ہے اور مستقبل کے لحاظ سے وہ باقی ہے۔ ورنہ اس کی ذات کے لحاظ سے وہاں نہ ماضی ہے اور نہ مستقبل ہے اور وہ بذات خود باقی ہے۔ اَلوَقِیُّ بچانے والا۔ اَلخَافِضُ الرَّافِعُ پست کرنے والا اور بلند کرنے والا۔ وہ جس کو چاہے پست کرے اور جس کو چاہے بلند کرے۔ اَلقَابِضُ تنگی کرنے والا۔ اَلبَاسِطُ فراخی کرنے والا۔ یعنی حسی اور معنوی رزق کی تنگی اور فراخی سب اس کے ہاتھ میں ہے۔ کسی پر رزق کو فراخ کیا اور کسی پر تنگ کیا۔ اَلمُعِزُّ اَلمُذِلُّ عزت دینے والا اور ذلت دینے والا۔ وہ جس کو چاہے عزت دے اور جس کو چاہے ذلت دے۔ اَلمُقسِطُ عدل وانصاف قائم کرنے والا۔ اَلرَّزَّاقُ بہت بڑا روزی دینے والا اور روزی کا پیدا کرنے والا۔ رزق اور مرزوق سب اسی کی مخلوق ہے۔ ذُوالقُوَّةِ قوت والا۔ اَلمَتِینُ شدید قوت والا جس میں ضعف اضمحلال اور کمزوری کا امکان نہیں اور اس کی قوت میں کوئی اس کا مقابل اور شریک نہیں۔ اَلقَائِمُ ہمیشہ قائم رہنے والا۔ اَلدَّائِمُ برقرار۔ اَلحَافِظُ بچانے والا۔ اَلوَکِیلُ کا رساز یعنی جسکی طرف دوسرے اپنا کام سپرد کر دیں وہی بندوں کا کام بنانے والا ہے۔ الْفَاطِرُ پیدا کرنے والا۔ السَّامِعُ سننے والا۔ الْمُعْطِي عطا کرنے والا۔ الْمُحْيِي زندگی دینے والا۔ الْمُمِيتُ موت دینے والا۔ الْمَانِعُ روک دینے اور باز رکھنے والا۔ جس چیز کو وہ روک لے کوئی اس کو دے نہیں سکتا۔ الْجَامِعُ سب لوگوں کو جمع کرنے والا یعنی قیامت کے دن اور مرکب اشیاء میں تمام متفرق چیزوں کو جمع کرنے والا۔ الْهَادِي سیدھی راہ دکھانے اور بتانے والا کہ یہ راہ سعادت ہے اور یہ راہ شقاوت ہے اور سیدھی راہ پر چلانے والا بھی ہے۔ الْکَافِي کفایت کرنے والا۔ الْأَبَدُ ہمیشہ برقرار الْعَالِمُ جاننے والا۔ الصَّادِقُ سچا۔ النُّورُ وہ بذات خود ظاہر اور روشن ہے اور دوسروں کو ظاہر اور روشن کرنے والا ہے۔ نور اس چیز کو کہتے ہیں کہ جو خود ظاہر ہو اور دوسرے کو ظاہر کرتا ہو۔ آسمان و زمین سب ظلمت عدم میں چھپے ہوئے تھے۔ اللہ نے ان کو عدم کی ظلمت سے نکال کر نور وجود عطا کیا۔ جس سے سب ظاہر ہوگئے۔ اس لئے وہ نور السموات والارض یعنی آسمان و زمین کا نور ہے۔ الْمُنِيرُ روشن کرنے والا۔ التَّامُّ ہر کام کو پورا کرنے والا۔ الْقَدِيمُ ازلی۔ الْوِتْرُ یکتا (طاق اکیلا) الْأَحَدُ ذات وصفات میں یکتا اور یگانہ۔ یعنی بے مثال اور بے نظیر۔ الصَّمَدُ جو کسی کا محتاج نہیں۔ ہر ایک اس کا محتاج ہے۔ الَّذِي لَمْ يَلِدْ جس کی اولاد نہیں۔ وَلَمْ يُولَدْ اور جو کسی کی اولاد نہیں۔ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ کُفُوًا أَحَدٌ احد اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔
. It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah(saw) said: "Allah has ninety nine names, one hundred less one, for He is One and loves the odd (numbered). Whoever learns them will enter Paradise. They are: Allah, Al-Wahid (the One), As- Samad (the Self-Sufficient Master whom all creatures need, He neither eats nor drinks), Al-Awwal (the First), Al-Akhir (the Last), Az-Zahir (the Most High), Al-Batin (the Most Near), Al-Khaliq (the Creator), Al-Bari' (the Inventor of all things), Al-Musawwir (the Bestower of forms), AI-Malik (the King), AI-Haqq (the Truth), As- Salam (the One free from all defects), AI-Mu'min (the Giver of security), Al-Muhaymin (the Watcher over His creatures), Al-Aziz (the All-Mighty), Al-Jabbar (the Compeller), Al-Mutakabbir (the Supreme), Ar-Rahman (the Most Gracious), Ar-Rahim (the Most Merciful), AI-Latif (the Most subtle and Courteous), Al-Khabir The Aware), As-Sami' (the Hearing), AI-Basir (the Seeing), AI- Alim (the AIl-Knowing), AI-'Azim ( The Most Great), AI-Barr (the (the Source of goodness), AI-Muta'al (The Most Exalted), AI-Jalil (the Sublime One), AI-Jamil (the Beautiful), AI-Hayy (the Everliving), AI-Qayyum (the One Who sustains and protects all that exists), AI-Qadir (the Able), AIQahir (the Irresistible), AI-'Ali (the Exalted), AI-Hakim (the Most Wise), AI-Qarib (the Ever-Near), AI-Mujib (the Responsive), AIGhani (the Self-Sufficient), AIWahhab (the Bestower), AI-Wadud (the Loving), Ash-Shakur (the Appreciative), AI-Majid (the Most Gentle), AI-Wajid (the Patron), AIWali (the Governor), Al-Rashid (the Guide), AI-'Afuw (the Pardoner), AI-Ghafur (the Forgiver), AI-Halim (the Forbearing One), AI-Karim (the Most Generous), At- Tawwab (the Accepter of Repentance), Ar-Rabb (the Lord and Cherisher), AI-Majid (the Most Glorious), AI-Wali (the Helper), Ash-Shahid (the Witness), AI-Mubin (the Manifest), AIBurhan (the Proof), Ar-Ra'uf (the Compassionate), Ar-Rahim (the Most Merciful), AI-Mubdi' (the Originator), AI-Mu'id (the Restorer), AI-Ba'ith (the Resurrecter), AI-Warith (the Supreme Inheritor), AI-Qawi (the All-Strong), Ash-Shadid (the Severe), Ad-Darr (the One Who harms), An-Nafi' (the One Who benefits), AI-Baqi (the Everlasting), AI-Waqi (the Protector), AI-Khafid (the Humble), Ar-Rafi (the Exalter), AI-Qabid (the Retainer), AI-Basit (the Expander), AI-Mu'izz (the Honorer), AI-Mudhill (the Humiliator), AI-Muqsit (the Equitable), Ar-Razzaq (the Provider), Dhul-Quwwah (the Powerful), AI-Matin (the Most strong), AI-Qa'im (the Firm), Ad- Da'im (the Eternal), AI-Hafiz (the Guardian), AI-Wakil (the Trustee), AI-Fatir (the Originator of creation), As-Sami' (the Hearer), AI-Mu'ti (the Giver), AI-Muhyi (the Giver of life), AI-Mumit (the Giver of death), AI-Mani' (the Withholder), AI-Jami' (the Gatherer), Al-Hadi (the Guide), Al- Kafi (the Sufficient), AI-Abad (the Eternal), AI-'Alim (the Knower), As-Sadiq (the Truthful), An-Nur (the Light), AI-Munir (the Giver of light), At-Tamm (the Perfect), AIQadim( the Earlier), AI-Witr (the One), AI-Ahad (the Lone), As- Samad [(the Self-Sufficient Master Whom all creatures need, (He neither eats nor drinks). He begets not, nor was He begotten. And there is none co-equal or comparable unto Him." (Da'if)
(One of the narrators) Zuhair said: We heard from more than one of the scholars that the first of these (names) should begin after saying: La ilaha illallahu wahdahula la sharika lahu lahul mulku wa lahul hamdu bi yadihil khair wa Huwa ala kulli shay in Qadir, la ilaha illallahu lahul asma ul husna [None has the right to be worshiped but Allah with no partner or associate. His is the dominion and all praise is His. In His Hand is (all) goodness, and He is Able to do all things, none has the right to be worshipped but Allah and His are the (Most) Beautiful Names(Daif)