جو شخص کسی ایسے گناہ کا مرتکب ہوا جس میں حد نہیں۔ اور امام کو اس کی خبر کی تو توبہ کرنے کے بعد اس پر کوئی حد نہیں ہے جبکہ وہ حکم دریافت کرنے آئے ۔عطاء کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سزا نہیں دی۔ اور ابن جریج نے کہا کہ آپ نے اس شخص کو سزا نہیں دی جس نے رمضان میں(اپنی بیوی سے) جماع کرلیا تھا اور حضرت عمر نے بحالت احرام ہرنی شکار کرنے والے کو سزا نہیں دی۔ اور اس باب میں بواسطہ ابو عثمان ابن مسعود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے ۔
راوی: قتیبہ , لیث , ابن شہاب , حمید بن عبدالرحمن , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا وَقَعَ بِامْرَأَتِهِ فِي رَمَضَانَ فَاسْتَفْتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً قَالَ لَا قَالَ هَلْ تَسْتَطِيعُ صِيَامَ شَهْرَيْنِ قَالَ لَا قَالَ فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْکِينًا وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَتَی رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ احْتَرَقْتُ قَالَ مِمَّ ذَاکَ قَالَ وَقَعْتُ بِامْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ قَالَ لَهُ تَصَدَّقْ قَالَ مَا عِنْدِي شَيْئٌ فَجَلَسَ وَأَتَاهُ إِنْسَانٌ يَسُوقُ حِمَارًا وَمَعَهُ طَعَامٌ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مَا أَدْرِي مَا هُوَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ فَقَالَ هَا أَنَا ذَا قَالَ خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ قَالَ عَلَی أَحْوَجَ مِنِّي مَا لِأَهْلِي طَعَامٌ قَالَ فَکُلُوهُ
قتیبہ، لیث، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے رمضان میں جماع کرلیا، پھر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا، اور لیث نے بواسطہ عمرو بن حارث، عبدالرحمن بن قاسم، محمد بن جعفر بن زبیر، عباد بن عبداللہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا عرض کیا میں ہلاک ہوگیا، آپ نے پوچھا کیونکر؟ اس نے کہا کہ میں نے اپنی بیوی سے رمضان میں جماع کرلیا، آپ نے اس سے فرمایا کہ صدقہ کر اس نے کہا کہ میرے پاس کچھ نہیں، پھر وہ بیٹھ گیا آپ کے پاس ایک شخص گدھا ہانکتا ہوا آیا اور اس کے پاس غلہ تھا، عبدالرحمن نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ کون سا غلہ تھا جو آپ کی خدمت میں لے کر آیا تھا آپ نے فرمایا وہ ہلاک ہونے والا کہاں ہے اس نے کہا میں یہاں ہوں آپ نے فرمایا کہ اسے لے کر خیرات کردو اس نے پوچھا کہ کیا اپنے سے زیادہ حاجت مند کو دوں؟ میرے گھر والوں کے پاس کھانا نہیں ہے، آپ نے فرمایا کہ اسے کھاؤ، ابوعبداللہ (بخاری) نے کہا کہ پہلی حدیث زیادہ واضح ہے، جس میں اطعم اھلک کے الفاظ ہیں۔
Narrated Abu Huraira:
A person had sexual relation with his wife in the month of Ramadan (while he was fasting), and he came to Allah's Apostle seeking his verdict concerning that action. The Prophet said (to him), "Can you afford to manumit a slave?" The man said, "No." The Prophet said, "Can you fast for two successive months?" He said, "No." The Prophet said, "Then feed sixty poor persons."