جب کوئی شخص اپنی یا دوسرے کی بیوی پر حاکم یا لوگوں کے نزدیک زناء کی تہمت لگائے۔ تو کیا حاکم اس عورت کے پاس کسی شخص کو بھیج سکتا ہے تاکہ اس سے تہمت کے متعلق دریافت کرے۔
راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , ابن شہاب , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود , ابوہریرہ زید بن خالد
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا اقْضِ بَيْنَنَا بِکِتَابِ اللَّهِ وَقَالَ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُهُمَا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِکِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي أَنْ أَتَکَلَّمَ قَالَ تَکَلَّمْ قَالَ إِنَّ ابْنِي کَانَ عَسِيفًا عَلَی هَذَا قَالَ مَالِکٌ وَالْعَسِيفُ الْأَجِيرُ فَزَنَی بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَی ابْنِي الرَّجْمَ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَی ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَی امْرَأَتِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّهِ أَمَّا غَنَمُکَ وَجَارِيَتُکَ فَرَدٌّ عَلَيْکَ وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا وَأَمَرَ أُنَيْسًا الْأَسْلَمِيَّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الْآخَرِ فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ زید بن خالد سے روایت کرتے ہیں کہ دو آدمیوں رسول اللہ کی خدمت میں جھگڑتے ہوئے آئے ایک نے کہا کہ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کردیں، اور دوسرا جو سمجھدار تھا کہا کہ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمائیں، اور مجھے اجازت دیں کہ میں عرض کرو تو آپ نے فرمایا کہ بیان کر اس نے کہا کہ میرا بیٹا اس کے ہاں مزدوری پر تھا (مالک نے کہا کہ عسیف سے مراد مزدور ہے) اس کی بیوی سے میرے بیٹے نے زنا کیا، لوگوں نے کہا میرے بیٹے کو رجم ہے میں نے سو بکریاں اور ایک لونڈی فدیہ کے طور پر دی، پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال جلا وطن ہونا پڑے گا اور اس آدمی کی بیوی کو سنگسار کیا جائے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا، بکریاں اور لونڈی تو تمہیں واپس کی جاتی ہیں، اور تیرے بیٹے پر سو درے اور ایک سال جلا وطنی ہے اور تم اے انیس اس کی بیوی کے پاس صبح جاؤ اگر وہ اقرار کرے تو اس کو رجم کرو اس نے اقرار کیا تو اسے سنگسار کر دیا گیا۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid:
Two men had a dispute in the presence of Allah's Apostle. One of them said, "Judge us according to Allah's Laws." The other who was more wise said, "Yes, Allah's Apostle, judge us according to Allah's Laws and allow me to speak (first)" The Prophet said to him, 'Speak " He said, "My son was a laborer for this man, and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and the people told me that my son should be stoned to death, but I have given one-hundred sheep and a slave girl as a ransom (expiation) for my son's sin. Then I asked the religious learned people (about It), and they told me that my son should he flogged one-hundred stripes and should be exiled for one year, and only the wife of this man should be stoned to death " Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to Allah's Laws: O man, as for your sheep and slave girl, they are to be returned to you." Then the Prophet had the man's son flogged one hundred stripes and exiled for one year, and ordered Unais Al-Aslami to go to the wife of the other man, and if she confessed, stone her to death. She confessed and was stoned to death.