مشترک مال فروخت کرنا
راوی: عمرو بن زرارة , اسماعیل , ابن جریج , ابوزبیر , جابر
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةُ فِي کُلِّ شِرْکٍ رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ لَا يَصْلُحُ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّی يُؤْذِنَ شَرِيکَهُ فَإِنْ بَاعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ حَتَّی يُؤْذِنَهُ
عمرو بن زرارة، اسماعیل، ابن جریج، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا شفعہ ہر ایک مشترک چیز میں ہے زمین ہو یا باغ ایک شریک کو درست نہیں کہ اپنا حصہ فروخت کرے کہ جس وقت تک کہ دوسرے شریک سے اجازت حاصل نہ کر لے اگر فروخت کرے تو دوسرا شریک اس کے لینے کا زیادہ حق رکھتا ہے جس وقت تک اجازت نہ دے۔
. ‘Abdullah said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم i say: ‘If the two parties to a transaction disagree, and neither of them has any proof, then it is as the owner of the goods says, or they may cancel it.” (Hasan)