سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ فیصلوں کا بیان ۔ حدیث 243

قضاء کے بعض امور کا بیان

راوی: سلیمان بن داؤد , حماد , واصل , ابی عیینہ , ابوجعفر محمد بن علی

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَی أَبِي عُيَيْنَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ يُحَدِّثُ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّهُ کَانَتْ لَهُ عَضُدٌ مِنْ نَخْلٍ فِي حَائِطِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ وَمَعَ الرَّجُلِ أَهْلُهُ قَالَ فَکَانَ سَمُرَةُ يَدْخُلُ إِلَی نَخْلِهِ فَيَتَأَذَّی بِهِ وَيَشُقُّ عَلَيْهِ فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يَبِيعَهُ فَأَبَی فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يُنَاقِلَهُ فَأَبَی فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَطَلَبَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَهُ فَأَبَی فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يُنَاقِلَهُ فَأَبَی قَالَ فَهِبْهُ لَهُ وَلَکَ کَذَا وَکَذَا أَمْرًا رَغَّبَهُ فِيهِ فَأَبَی فَقَالَ أَنْتَ مُضَارٌّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَنْصَارِيِّ اذْهَبْ فَاقْلَعْ نَخْلَهُ

سلیمان بن داؤد، حماد، واصل، ابی عیینہ، ابوجعفر محمد بن علی، سمرہ بن جندب سے روایت ہے کہ ان کے کچھ کھجور کے درخت ایک انصاری آدمی کے باغ میں تھے جبکہ اس کے ساتھ اس کے گھر والے بھی تھے، راوی کہتے ہیں کہ حضرت سمرہ اپنے کھجور کے درختوں کے پاس جایا کرتے تھے جس سے اس انصاری کو تکلیف ہوا کرتی تھی اور اسے آنا جانا گراں گزرتا تھا۔ اس واسطے اس انصاری نے حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مطالبہ کیا کہ درختوں کے بدلے میں دوسرے درخت لے لے لیکن حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پھر انکار کر دیا، وہ انصاری حضور کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے سارا قصہ عرض کیا، آپ نے حضرت سمرہ سے فرمایا اچھا ان درختوں کو دوسرے درختوں سے بدل لو، تو سمرة رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انکار کر دیا، حضور نے فرمایا کہ اچھا پھر انہیں ہبہ کر دو اور ان کے عوض فلاں فلاں چیز لے لو آپ بار بار اسے اس معاملہ پر ترغیب دیتے رہے لیکن سمرہ نے انکار ہی کیا، چنانچہ حضور نے فرمایا کہ تم دوسرے کو تکلیف پہنچانے والے ہو اور آپ نے انصاری سے کہا کہ جاؤ اور ان کے درخت اکھاڑ کر پھینک دو۔

Narrated Samurah ibn Jundub:
Samurah had a row of palm-trees in the garden of a man of the Ansar. The man had his family with him. Samurah used to visit his palm-trees, and the man was annoyed by that and felt it keenly. So he asked him (Samurah) to sell them to him, but he refused. He then asked him to take something else in exchange, but he refused.
So he came to the Holy Prophet (peace_be_upon_him) and mentioned it to him. The Holy Prophet (peace_be_upon_him) asked him to sell it to him, but he refused. He asked him to take something else in exchange, but he refused.
He then said: Give it to him and you can have such and such, mentioning something with which he tried to please him, but he refused. He then said: You are a nuisance. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then said to the Ansari: Go and uproot his palm-trees.

یہ حدیث شیئر کریں