سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ فیصلوں کا بیان ۔ حدیث 244

قضاء کے بعض امور کا بیان

راوی: ابو ولید , لیث زہری , عروہ , عبداللہ بن زبیر ,

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا اللَّيْثِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَائَ يَمُرُّ فَأَبَی عَلَيْهِ الزُّبَيْرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَی جَارِکَ قَالَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ کَانَ ابْنَ عَمَّتِکَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ الْمَائَ حَتَّی يَرْجِعَ إِلَی الْجَدْرِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسَبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِکَ فَلَا وَرَبِّکَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّی يُحَکِّمُوکَ الْآيَةَ

ابو ولید، لیث زہری، عروہ، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت زبیر بن العوام سے حرہ (مدینہ میں سیاہ پتھریلی زمین) کی نالیوں کے بارے میں جن کے ذریعہ کھیتوں کو سراب جاتا ہے جھگڑا کیا وہ انصاری شخص کہتا تھا کہ پانی کو (روکے بغیر) جاری رہنے دو کہ وہ گزرتا رہے زبیر بن عوام نے اس سے انکار کر دیا۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زبیر سے کہا کہ اے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی زمینوں کو سراب کرو پھر پانی اپنے پڑوسی کی طرف چھوڑ دو۔ راوی کہتے ہیں کہ یہ سن کر انصاری غصہ میں آ گیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا اس واسطے کہ یہ آپ کے چچا زاد بھائی ہیں یہ سن کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا اور پھر زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اپنی زمین کو سیراب کرو اور پانی کو روک لو یہاں تک کہ کھیت کی منڈیروں تک پانی جمع ہو جائے، راوی کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم میرا خیال یہ ہے کہ یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی۔ فلا وربک لا یومنون حتی۔ آپ کے رب کی قسم وہ ہرگز مومن نہیں ہوں گے یہاں تک کہ آپ کو اپنے مخاصمات میں ثالث اور فیصل نہ تسلیم کرلیں اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیصلہ سے اپنے دلوں میں تنگی نہ محسوس کریں اور اچھی طرح مان لیں۔

Narrated Abdullah ibn az-Zubayr:
A man disputed with az-Zubayr about streamlets in the lava plain which was irrigated by them. The Ansari said: Release the water and let it run, but az-Zubayr refused. The Holy Prophet (peace_be_upon_him) said to az-Zubayr: Water (your ground), Zubayr, then let the water run to your neighbour. The Ansari then became angry and said: Apostle of Allah! it is because he is your cousin! Thereupon the face of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) changed colour and he said: Water (your ground), then keep back the water till it returns to the embankment. Az-Zubayr said: By Allah! I think this verse came down about that: "But no , by thy Lord! they can have no (real) faith, until they make thee judge….."

یہ حدیث شیئر کریں