اللہ تعالیٰ کا قول ومن احیاھا کی تفسیر۔ ابن عباس نے کہا کہ جس کا سوائے حق کے قتل کرنا حرام ہے اس کو بچالیا تو اس سے تمام لوگ زندہ رہے۔
راوی: عبدالرحمن بن مبارک , حماد بن زید , ایوب ویونس , حسن , احنف بن قیس
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ وَيُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ ذَهَبْتُ لِأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ فَلَقِيَنِي أَبُو بَکْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ قُلْتُ أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ قَالَ ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا الْتَقَی الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ قَالَ إِنَّهُ کَانَ حَرِيصًا عَلَی قَتْلِ صَاحِبِهِ
عبدالرحمن بن مبارک، حماد بن زید، ایوب ویونس، حسن، احنف بن قیس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں اس شخص کی مدد کرنے چلا تو مجھے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے اور پوچھا کہ کہاں کا ارادہ ہے میں نے کہا اس آدمی کی مدد کرنے کو، انہوں نے کہا کہ لوٹ جا، اس لئے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ قاتل اور مقتول دونوں دوزخی ہیں، میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (قاتل تو خیر دوزخ میں ہی ہونا چاہیے) لیکن مقتول کیوں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ اپنے ساتھی کے قتل پر حریص تھا۔
Narrated Al-Ahnaf bin Qais:
I went to help that man (i.e., 'Ali), and on the way I met Abu Bakra who asked me, "Where are you going?" I replied, "I am going to help that man." He said, "Go back, for I heard Allah's Apostle saying, 'If two Muslims meet each other with their swords then (both) the killer and the killed one are in the (Hell) Fire.' I said, 'O Allah's Apostle! It is alright for the killer, but what about the killed one?' He said, 'The killed one was eager to kill his opponent."