باب
راوی: علی بن نضر بن علی جہضمی , عبیداللہ بن عبدالمجید , زمعہ بن صالح , سلمہ بن وہرام , ابن عباس ما
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْتَظِرُونَهُ قَالَ فَخَرَجَ حَتَّی إِذَا دَنَا مِنْهُمْ سَمِعَهُمْ يَتَذَاکَرُونَ فَسَمِعَ حَدِيثَهُمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ عَجَبًا إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اتَّخَذَ مِنْ خَلْقِهِ خَلِيلًا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا وَقَالَ آخَرُ مَاذَا بِأَعْجَبَ مِنْ کَلَامِ مُوسَی کَلَّمَهُ تَکْلِيمًا وَقَالَ آخَرُ فَعِيسَی کَلِمَةُ اللَّهِ وَرُوحُهُ وَقَالَ آخَرُ آدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَسَلَّمَ وَقَالَ قَدْ سَمِعْتُ کَلَامَکُمْ وَعَجَبَکُمْ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلُ اللَّهِ وَهُوَ کَذَلِکَ وَمُوسَی نَجِيُّ اللَّهِ وَهُوَ کَذَلِکَ وَعِيسَی رُوحُ اللَّهِ وَکَلِمَتُهُ وَهُوَ کَذَلِکَ وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ وَهُوَ کَذَلِکَ أَلَا وَأَنَا حَبِيبُ اللَّهِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا حَامِلُ لِوَائِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُحَرِّکُ حِلَقَ الْجَنَّةِ فَيَفْتَحُ اللَّهُ لِي فَيُدْخِلُنِيهَا وَمَعِي فُقَرَائُ الْمُؤْمِنِينَ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَکْرَمُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ وَلَا فَخْرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
علی بن نضر بن علی جہضمی، عبیداللہ بن عبدالمجید، زمعہ بن صالح، سلمہ بن وہرام، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ چند صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انتظار میں بیٹھے آپس میں باتیں کر رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور جب ان کے قریب پہنچے تو ان کی باتیں سنیں۔ کسی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوقات میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دوست بنا لیا۔ دوسرا کہنے لگا کہ اللہ تعالیٰ کا موسیٰ علیہ السلام سے کلام کرنا اس سے بھی تعجب خیز ہے۔ تیسرے نے کہا کہ عیسیٰ علیہ السلام روح اللہ ہیں۔ اور کن سے پیدا ہوئے ہیں۔ چوتھا کہنے لگا کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو چن کیا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آئے اور سلام کرنے کے بعد فرمایا کہ میں نے تم لوگوں کی باتیں اور تمہارا تعجب کرنا سن لیا ہے۔ کہ ابراہیم علیہ السلام اللہ کے دوست ہیں اور وہ اسی طرح ہیں۔ موسیٰ علیہ السلام اللہ کے چنے ہوئے ہیں وہ بھی اسی طرح ہیں۔ عیسیٰ علیہ السلام روح اللہ ہیں اور اس کے کلمہ کن سے پیدا ہوئے ہیں یہ بھی اسی طرح ہیں۔ آدم علیہ السلام کو اللہ نے اختیار کیا ہے وہ بھی اسی طرح ہیں۔ جان لو کہ میں اللہ تعالیٰ کا محبوب ہوں اور یہ میں فخریہ نہیں کہہ رہا۔ میں ہی حمد کے جھنڈے کو قیامت کے دن اٹھاؤں گا۔ یہ فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا، میں ہی سب سے پہلے جنت کی زنجیر کھٹکھٹاؤں گا اور اللہ تعالیٰ میرے لئے اسے کھولیں گے۔ پھر میں اس میں مومن فقراء کے ساتھ داخل ہوں گا۔ یہ بھی میں بطور فخر نہیں کہہ رہا اور میں گزشتہ اور آنے والے تمام لوگوں میں سب سے بہتر ہوں۔ یہ بھی میں بطور فخر نہیں کہہ رہا۔ (بلکہ بتانے کیلئے کہہ رہا ہوں) یہ حدیث غریب ہے۔
Sayyidina lbn Abbas (RA) narrated: Some of the sahabah of Allah’s Messenger (SAW) sat together awaiting him. He came forth till he was near them and heard them discussing.
He heard their conversation. Someone among them said, Wonderful that Allah, the Majestic, the
Glorious, took a friend from His creatures! He took Ibrahim for a friend.’
Another put in, “What could he more wonderful than the conversation of Musa-he spoke directly to Allah!” Yet another exclaimed. “As for Eesa, he was the word of Allah and His spirit.” Someone else wondered, ‘As for Aadam, Allah chose him.’ Then, he came to them, offered them salaam and said, “Indeed, I heard your conversation and your surprise. Surely, Ibrahim was Allah’s friend. That is so! And Musa was confidant of Allah, and that is exactly so! And, Eesa was the spirit of Allah and His word, and that is exactly so! Aadam was Allah’s chosen one, and that is exactly so’O And know, I am, the dear friend of Allah, and no pride about it. And, I will be the holder of the standard of praise (Hamd) on the day of Resurrection, no boast. And, I will be the tirst to intercede and the first whose intercession will be accepted, no boast. And, I will be the first to knock the chain ot (the gate of) paradise. Allah will open it for me and I will enter it, and with me the poor of the Believers no boast. And I am the noblest of the first and the last-no boast!”