سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ خرید و فروخت کے مسائل و احکام ۔ حدیث 989

کوئی شخص ایسا مال فروخت کرے جو درحقیقت اس مال کا مالک نہ ہو۔

راوی: عمرو بن منصور , سعید بن ذویب , عبدالرزاق , ابن جریج , عکرمة بن خالد , اسید بن حضیر الانصاری

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ ذُؤَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ وَلَقَدْ أَخْبَرَنِي عِکْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ الْأَنْصَارِيَّ ثُمَّ أَحَدَ بَنِي حَارِثَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ کَانَ عَامِلًا عَلَی الْيَمَامَةِ وَأَنَّ مَرْوَانَ کَتَبَ إِلَيْهِ أَنَّ مُعَاوِيَةَ کَتَبَ إِلَيْهِ أَنَّ أَيَّمَا رَجُلٍ سُرِقَ مِنْهُ سَرِقَةٌ فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا حَيْثُ وَجَدَهَا ثُمَّ کَتَبَ بِذَلِکَ مَرْوَانُ إِلَيَّ فَکَتَبْتُ إِلَی مَرْوَانَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی بِأَنَّهُ إِذَا کَانَ الَّذِي ابْتَاعَهَا مِنْ الَّذِي سَرَقَهَا غَيْرُ مُتَّهَمٍ يُخَيَّرُ سَيِّدُهَا فَإِنْ شَائَ أَخَذَ الَّذِي سُرِقَ مِنْهُ بِثَمَنِهَا وَإِنْ شَائَ اتَّبَعَ سَارِقَهُ ثُمَّ قَضَی بِذَلِکَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَبَعَثَ مَرْوَانُ بِکِتَابِي إِلَی مُعَاوِيَةَ وَکَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَی مَرْوَانَ إِنَّکَ لَسْتَ أَنْتَ وَلَا أُسَيْدٌ تَقْضِيَانِ عَلَيَّ وَلَکِنِّي أَقْضِي فِيمَا وُلِّيتُ عَلَيْکُمَا فَأَنْفِذْ لِمَا أَمَرْتُکَ بِهِ فَبَعَثَ مَرْوَانُ بِکِتَابِ مُعَاوِيَةَ فَقُلْتُ لَا أَقْضِي بِهِ مَا وُلِّيتُ بِمَا قَالَ مُعَاوِيَةُ

عمرو بن منصور، سعید بن ذویب، عبدالرزاق، ابن جریج، عکرمہ بن خالد، اسید بن حضیر الانصاری سے روایت ہے اور وہ یمامہ کے حکمران تھے (واضح رہے کہ یمامہ عرب کے مشرق میں واقع ہے) چنانچہ مروان نے ان کو تحریر کیا کہ حضرت معاویہ نے مجھ کو لکھا ہے کہ جس کسی کی کوئی چیز چوری ہو جائے تو وہ شخص اس کا زیادہ مستحق ہے کہ جس جگہ اس کو پائے۔ حضرت اسید نے کہا کہ مروان نے یہ مجھ کو لکھا کہ میں نے مروان کو تحریر کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح سے فیصلہ فرمایا ہے جس وقت وہ شخص کہ جس نے اس چیز کو چور سے خریدا ہے معتبر ہو (یعنی اس شخص پر چوری کا شبہ نہ ہو) تو چیز کے مالک کو اختیار ہے دل چاہے قیمت ادا کرے (یعنی چور سے جس قدر قیمت میں خریدا ہے) وہ چیز لے لے اور دل چاہے چور کا تعاقب کرے۔ پھر اس کے مطابق حضرت ابوبکر حضرت عمر اور حضرت عثمان نے فیصلہ فرمایا اور مروان نے میرے خط کو حضرت معاویہ کے پاس بھیج دیا حضرت معاویہ نے مروان کو تحریر کیا تم اور حضرت اسید مجھ پر حکم نہیں چلا سکتے لیکن میں تم دونوں کو حکم دے سکتا ہوں۔ اس لئے کہ میں نے تم کو مقرر کیا تھا میرا حکم ہے تم اس کے مطابق عمل کرو۔ مروان نے حضرت معاویہ کا خط میرے پاس بھیج دیا۔ میں نے کہا میں اس کے مطابق حکم کروں گا جو حضرت معاویہ کہہ رہے ہیں کہ جس وقت تک میں ان کی جانب سے حکمراں رہوں گا۔

It was narrated from Samurah that the Messenger of
Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “If a woman is married off by two guardians, then the first marriage is the one that counts, and if a man sells something to two men, it belongs to the first one.” (Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں