حسن معاملہ اور قرضہ کی وصولی میں نرمی کی فضیلت
راوی: عیسی بن حماد , لیث , ابن عجلان , زید بن اسلم , ابوصالح , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ رَجُلًا لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ وَکَانَ يُدَايِنُ النَّاسَ فَيَقُولُ لِرَسُولِهِ خُذْ مَا تَيَسَّرَ وَاتْرُکْ مَا عَسُرَ وَتَجَاوَزْ لَعَلَّ اللَّهَ تَعَالَی أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنَّا فَلَمَّا هَلَکَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا قَطُّ قَالَ لَا إِلَّا أَنَّهُ کَانَ لِي غُلَامٌ وَکُنْتُ أُدَايِنُ النَّاسَ فَإِذَا بَعَثْتُهُ لِيَتَقَاضَی قُلْتُ لَهُ خُذْ مَا تَيَسَّرَ وَاتْرُکْ مَا عَسُرَ وَتَجَاوَزْ لَعَلَّ اللَّهَ يَتَجَاوَزُ عَنَّا قَالَ اللَّهُ تَعَالَی قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْکَ
عیسی بن حماد، لیث، ابن عجلان، زید بن اسلم، ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک آدمی نے کوئی نیک کام نہیں کیا تھا لیکن وہ شخص لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا پھر وہ شخص اپنے آدمی سے کہتا کہ جس جگہ وہ شخص سہولت سے مل سکے وہاں پر وہ وصول کرے اور جس جگہ دشواری ہو مفلس ہو تو چھوڑ دے اور درگزر کردے اور ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے قصور (اور گناہ) سے بھی درگزر فرمائے۔ جس وقت وہ شخص فوت ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا تم نے کوئی نیک کام کیا ہے؟ اس نے کہا کہ نہیں لیکن میرا ایک غلام تھا میں لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا۔ جس وقت اس کو تقاضا کرنے کے واسطے بھیجتا تو کہہ دیتا کہ جو آسانی اور سہولت سے ملے وہ لے لے اور جس جگہ دشواری ہو تو چھوڑ دے اور معاف فرما دے۔ ممکن ہے اللہ تعالیٰ ہم کو معاف فرما دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں نے تجھ کو معاف کر دیا۔
It was narrated that ‘Uthman bin ‘Affan said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Allah, the Mighty and Sublime, admitted to Paradise a man who was easygoing in buying and selling, in paying off debts and asking for repayment.” (Sahih)