اس شخص کا بیان جو غلام یا بچہ عاریتا طلب کرے اور ذکر کیا جاتا ہے کہ ام سلیم نے کتاب کے معلم کے پاس لکھ بھیجا کہ میرے پاس چند لڑکے بھیج دو جو اون صاف کریں اور کسی آزاد کو میرے پاس نہ بھیجنا۔
راوی: عمر بن زرارہ , اسمعیل بن ابراہیم , عبدالعزیز , انس
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَخَذَ أَبُو طَلْحَةَ بِيَدِي فَانْطَلَقَ بِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَنَسًا غُلَامٌ کَيِّسٌ فَلْيَخْدُمْکَ قَالَ فَخَدَمْتُهُ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ فَوَاللَّهِ مَا قَالَ لِي لِشَيْئٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا هَکَذَا وَلَا لِشَيْئٍ لَمْ أَصْنَعْهُ لِمَ لَمْ تَصْنَعْ هَذَا هَکَذَا
عمر بن زرارہ، اسماعیل بن ابراہیم، عبدالعزیز، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ تشریف لائے، ابوطلحہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے گئے اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انس ایک ہوشیار لڑکا ہے یہ آپ کی خدمت کرے گا، انس کا بیان ہے کہ میں نے سفرو حضر میں آپ کی خدمت کی لیکن اللہ کی قسم جب بھی میں نے کوئی کام کیا آپ نے نہیں فرمایا کہ کیوں تو نے یہ کام اس طرح کیا اور جب میں نے کوئی کام نہیں کیا تو آپ نے نہیں فرمایا کہ یہ کام کیوں نہیں کیا۔
Narrated 'Abdul-'Aziz:
Anas said, "When Allah's Apostle arrived at Medina, Abu Talha took hold of my hand and brought me to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Anas is an intelligent boy, so let him serve you." Anas added, "So I served the Prophet L at home and on journeys; by Allah, he never said to me for anything which I did: Why have you done this like this or, for anything which I did not do: 'Why have you not done this like this?"