جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ مناقب کا بیان ۔ حدیث 1604

باب

راوی: ابوجعفر محمد بن حسین بن ابی حلیمہ واحمد بن عبدة ضبی وعلی بن حجر , عیسیٰ بن یونس , عمر بن عبداللہ مولی غفرة , ابراہیم بن محمد , جو علی

حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي حَلِيمَةَ مِنْ قَصْرِ الْأَحْنَفِ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَی غُفْرَةَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ مِنْ وَلَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ کَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا وَصَفَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَکُنْ بِالطَّوِيلِ الْمُمَّغِطِ وَلَا بِالْقَصِيرِ الْمُتَرَدِّدِ وَکَانَ رَبْعَةً مِنْ الْقَوْمِ وَلَمْ يَکُنْ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلَا بِالسَّبِطِ کَانَ جَعْدًا رَجِلًا وَلَمْ يَکُنْ بِالْمُطَهَّمِ وَلَا بِالْمُکَلْثَمِ وَکَانَ فِي الْوَجْهِ تَدْوِيرٌ أَبْيَضُ مُشْرَبٌ أَدْعَجُ الْعَيْنَيْنِ أَهْدَبُ الْأَشْفَارِ جَلِيلُ الْمُشَاشِ وَالْکَتَدِ أَجْرَدُ ذُو مَسْرُبَةٍ شَثْنُ الْکَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ إِذَا مَشَی تَقَلَّعَ کَأَنَّمَا يَمْشِي فِي صَبَبٍ وَإِذَا الْتَفَتَ الْتَفَتَ مَعًا بَيْنَ کَتِفَيْهِ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ وَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ أَجْوَدُ النَّاسِ کَفَّا وَأَشْرَحُهُمْ صَدْرًا وَأَصْدَقُ النَّاسِ لَهْجَةً وَأَلْيَنُهُمْ عَرِيکَةً وَأَکْرَمُهُمْ عِشْرَةً مَنْ رَآهُ بَدِيهَةً هَابَهُ وَمَنْ خَالَطَهُ مَعْرِفَةً أَحَبَّهُ يَقُولُ نَاعِتُهُ لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ سَمِعْتُ الْأَصْمَعِيَّ يَقُولُ فِي تَفْسِيرِهِ صِفَةَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُمَّغِطُ الذَّاهِبُ طُولًا وَسَمِعْتُ أَعْرَابِيًّا يَقُولُ تَمَغَّطَ فِي نُشَّابَةٍ أَيْ مَدَّهَا مَدًّا شَدِيدًا وَأَمَّا الْمُتَرَدِّدُ فَالدَّاخِلُ بَعْضُهُ فِي بَعْضٍ قِصَرًا وَأَمَّا الْقَطَطُ فَالشَّدِيدُ الْجُعُودَةِ وَالرَّجِلُ الَّذِي فِي شَعْرِهِ حُجُونَةٌ أَيْ يَنْحَنِي قَلِيلًا وَأَمَّا الْمُطَهَّمُ فَالْبَادِنُ الْکَثِيرُ اللَّحْمِ وَأَمَّا الْمُکَلْثَمُ فَالْمُدَوَّرُ الْوَجْهِ وَأَمَّا الْمُشْرَبُ فَهُوَ الَّذِي فِي نَاصِيَتِهِ حُمْرَةٌ وَالْأَدْعَجُ الشَّدِيدُ سَوَادِ الْعَيْنِ وَالْأَهْدَبُ الطَّوِيلُ الْأَشْفَارِ وَالْکَتَدُ مُجْتَمَعُ الْکَتِفَيْنِ وَهُوَ الْکَاهِلُ وَالْمَسْرُبَةُ هُوَ الشَّعْرُ الدَّقِيقُ الَّذِي هُوَ کَأَنَّهُ قَضِيبٌ مِنْ الصَّدْرِ إِلَی السُّرَّةِ وَالشَّثْنُ الْغَلِيظُ الْأَصَابِعِ مِنْ الْکَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ وَالتَّقَلُّعُ أَنْ يَمْشِيَ بِقُوَّةٍ وَالصَّبَبُ الْحُدُورُ يَقُولُ انْحَدَرْنَا فِي صَبُوبٍ وَصَبَبٍ وَقَوْلُهُ جَلِيلُ الْمُشَاشِ يُرِيدُ رُئُوسَ الْمَنَاکِبِ وَالْعِشْرَةُ الصُّحْبَةُ وَالْعَشِيرُ الصَّاحِبُ وَالْبَدِيهَةُ الْمُفَاجَأَةُ يُقَالُ بَدَهْتُهُ بِأَمْرٍ أَيْ فَجَأْتُهُ

ابوجعفر محمد بن حسین بن ابی حلیمہ واحمد بن عبدة ضبی وعلی بن حجر، عیسیٰ بن یونس، عمر بن عبداللہ مولیٰ غفرة، حضرت ابراہیم بن محمد، جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد سے ہیں فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف بیان کرتے تو فرماتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ لمبے تھے نہ بہت پست قد تھے بلکہ میانہ قد تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال نہ بہت گھنگریالے تھے اور نہ بلکل سیدھے بلکہ تھوڑے تھوڑے گھنگریالے تھے۔ بہت موٹے بھی نہیں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ بلکل گول تھا بلکہ چہرے میں قدرے گولائی تھی۔ رنگ سرخ وسفید، آنکھیں سیاہ، پلکیں لمبی، جوڑ بڑے اور شانہ چوڑا تھا اور دونوں شانوں کے درمیان گوشت تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بدن پر بال نہیں تھے۔ بس سینے سے ناف تک بالوں کی ایک لکیر سی تھی۔ ہتھیلیاں اور تلوے بھرے بھرے تھے۔ جب چلتے تو پیر زمین پر گاڑ کر چلتے گویا کہ نیچے اتر رہے ہوں۔ اگر کسی کی طرف دیکھتے تو پورے گھوم کر دیکھتے آنکھیں پھیر کر نہیں۔ آپ کے شانوں کے درمیان مہر نبوت تھی وہ خاتم النبیین اور سب سے اچھے سینے والے (حسد سے پاک) سب سے بہترین لہجے والے، سب سے نرم طبیعت والے اور بہترین معاشرت والے تھے۔ جو اچانک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھتا وہ ڈر جاتا اور جو ملتا محبت کرنے لگتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف کرنے والا کہتا ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے اور بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سا کوئی نہیں دیکھا۔ اس حدیث کی سند متصل نہیں۔ ابوجعفر کہتے ہیں کہ میں نے اصمعی کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات کی تفسیر کرتے ہوئے سنا کہ ممغط دراز قد۔ کہتے ہیں کہ میں نے ایک اعرابی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ تمغط فی نشابتہ اپنا تیر بہت کھینچا متردد۔ جس کا بدن کو تاہ قد ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے میں گھسا ہوا ہو قطط بہت گھنگریالے اور رجل ہلکے گھنگر یالے بالوں والا۔ مطھم نہایت فربہ اور زیادہ گوشت والا۔ مکلثم گول شہرے والا۔ مشرب سرخی مائل گورے رنگ والا۔ ادعج جسکی آنکھیں خوب سیاہ ہوں۔ اھدب جسکی پلکیں لمبی ہوں۔ کتد دونوں شانوں کے درمیان جگہ اسے کاہل بھی کہتے ہیں۔ مسربہ سینے سے ناف تک بالوں کی کی ایک لکیر۔ الشثن جس کے ہاتھ اور پیروں کی انگلیاں اور پاؤں گوشت سے بھرے ہوئے ہوں۔ تقلع پیر گاڑ کر چلنا۔ الصبب بلندی سے اترنا۔ جلیل المشاش بڑے جوڑوں والا۔ مراد شانوں کا اوپر کا حصہ ہے۔ عشیر اس سے مراد صحبت ہے اس لئے کہ عشیر صاحب کو کہتے ہیں۔ بدھتہ اچانک۔

Sayyidina Ali (RA) described the Prophet saying: He was neither very tall nor very short, but was of average height. His hair were neither very curly nor very straight, but slightly curly. He was not very fat. His face was not very round but had a roundish appearance. He was reddish-white with wide black eyes, long eye lashes. He had large joints and broad shoulders, fleshy between shoulders.

He was not hairy except for a fine line of hair from his chest to navel. His palms and feet were hard and thick. When he walked, he put his feet down firmly on the ground raising them as though he walked down a slope. If he looked at anyone, he turned completely (not with a side glance).

Between his shoulders was the seal of prophet hood, He was the seal of the Prophets and the best of men at heart (free from jealousy), truer speaker than all men, of mildest nature and noblest company. If, anyone saw him suddenly, he would be overcome with awe and he who chose his company, loved him. One who describes him admits, “I have never seen anyone like him before or

[Ahmed 944]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں