سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 836

ہونے والے فتنوں کا ذکر

راوی: ابوکریب , ابومعاویہ , عبدالرحمن محاربی , وکیع , اعمش , زید بن وہب , عبدالرحمن بن عبدرب الکعبہ

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ وَوَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْکَعْبَةِ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْکَعْبَةِ وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ إِذْ نَزَلَ مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُ خِبَائَهُ وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَی مُنَادِيهِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَاجْتَمَعْنَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَنَا فَقَالَ إِنَّهُ لَمْ يَکُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا کَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَی مَا يَعْلَمُهُ خَيْرًا لَهُمْ وَيُنْذِرَهُمْ مَا يَعْلَمُهُ شَرًّا لَهُمْ وَإِنَّ أُمَّتَکُمْ هَذِهِ جُعِلَتْ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا وَإِنَّ آخِرَهُمْ يُصِيبُهُمْ بَلَائٌ وَأُمُورٌ يُنْکِرُونَهَا ثُمَّ تَجِيئُ فِتَنٌ يُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِکَتِي ثُمَّ تَنْکَشِفُ ثُمَّ تَجِيئُ فِتْنَةٌ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِکَتِي ثُمَّ تَنْکَشِفُ فَمَنْ سَرَّهُ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنْ النَّارِ وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ فَلْتُدْرِکْهُ مَوْتَتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَأْتِ إِلَی النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يَأْتُوا إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَمِينِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَائَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ قَالَ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مِنْ بَيْنِ النَّاسِ فَقُلْتُ أَنْشُدُکَ اللَّهَ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَی أُذُنَيْهِ فَقَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي

ابوکریب، ابومعاویہ، عبدالرحمن محاربی، وکیع، اعمش، زید بن وہب، حضرت عبدالرحمن بن عبدرب الکعبہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ کعبہ کے سائے میں تشریف فرما تھے لوگ آپ کے گرد جمع تھے میں نے انہیں یہ فرماتے سنا ایک بار ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ سفر میں تھے کہ ایک منزل پر پڑاؤ ڈالا ہم میں سے کوئی خیمہ لگا رہا تھا کوئی تیر اندازی کر رہا تھا۔ کوئی اپنے جانور چرانے لے گیا تھا اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا کہ نماز کے لئے جمع ہو جائیں ہم جمع ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بلاشبہ مجھ سے قبل ہر نبی پر لازم تھا کہ اپنی امت کے حق میں جو بھلی بات معلوم ہو وہ بتائے اور جو بات ان کے حق میں بری معلوم ہو اس سے ڈرائے اور تمہاری اس امت کے شروع حصہ میں سلامتی اور عافیت ہے اور اس کے آخری حصہ میں آزمائش ہوگی اور ایسی ایسی باتوں کی جن کو تم برا سمجھو گے پھر ایسے فتنہ ہوں گے کہ ایک کے مقابلہ میں دوسرا ہلکا معلوم ہوگا تو مومن کہے گا کہ اس میں میری تباہی ہے پھر وہ فتنہ چھٹ جائے گا ۔ لہذا جسے اس بات سی خوش ہو کہ دوزخ سے بچ جائے اور جنت میں داخل ہو تو اسے ایسی حالت میں موت آنی چاہیئے کہ وہ اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخر پر ایمان رکھتا ہو اور اسے چاہئے کہ لوگوں کے ساتھ ایسا معاملہ رکھے جیسا وہ پسند کرتا ہو کہ لوگ اس کے ساتھ رکھیں اور جو کسی حکمران سے بیعت کرے اور اس کے ہاتھ میں بیعت کا ہاتھ دے اور دل سے اس کے ساتھ عہد کرے تو جہاں تک ہوسکے اس کی فرمانبرداری کرے پھر اگر کوئی دوسرا شخص آئے اور (حکومت میں) پہلے سے جھگڑے تو اس دوسرے کی گردن اڑادو حضرت عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں کے درمیان سے سر اٹھا کر کہا میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں بتائیے آپ نے خود یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی تو حضرت عبداللہ بن عمرو نے اپنے کانوں کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ میرے دونوں کانوں نے یہ حدیث سنی اور میرے دل نے اسے محفوظ رکھا۔

It was narrated that ‘Abdur-Rahmân bin ‘Abd Rabbil Ka’bah said: “I came to ‘Abdullâh bin ‘Amr bin ‘As when he was sitting in the shade of the Ka’bah, and the people were gathered around him, and I heard him say: ‘While we were with the Messenger of Allah on a journey, he stopped to camp and some of us were pitching tents, some were competing in shooting arrows and some were taking the animals out to graze them. Then his caller called out: “As-Salatu Jaimi’ah (prayer is about to begin).” So we gathered, and the Messenger of Allah stood up and addressed us. He said “There has never been a Prophet before me who was not obliged to tell his nation of what he knew was good for them, and to warn against what he knew was bad for them. With regard to this nation of yours, soundness (of religious commitment) and well-being has been placed in its earlier generations and the last of them will be afflicted with calamities and things that you dislike. Then there will come tribulations which will make the earlier ones pale into insignificances and the believer will say:’This will be the end of me,’ then relief will come. Then (more) tribulations will come and the believer will say: ‘This will be the end of me,’ then relief will come. Whoever would like to be taken far away from Hell and admitted to Paradise, let him die believing in A and the Last Day, and let him treat people as he Would like to be treated. Whoever gives his oath of allegiance to a ruler and gives a sincere promise, let him obey him as much as he can, and if another comes and diallenges him, let them strike the fleck (i.e., kill) the second one.” He the narrator said: “I raised ‘fly head among the people and said: ‘I adjure you by Allah, did You hear that from the Messenger of Allâh P.B.U.H?‘ He (Abdullâh bin
‘Amr bin Al-’As) pointed with his hnd to his ears and said: I heard directly from him and memorized it.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں