راویوں کے اس حدیث سے متعلق اختلاف
راوی: محمد بن معمر , روح بن عبادة , عبیداللہ بن الاخنس , عمرو بن شعیب , عبداللہ بن عمرو بن عاص
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ ابْنَ مُحَيِّصَةَ الْأَصْغَرَ أَصْبَحَ قَتِيلًا عَلَی أَبْوَابِ خَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقِمْ شَاهِدَيْنِ عَلَی مَنْ قَتَلَهُ أَدْفَعْهُ إِلَيْکُمْ بِرُمَّتِهِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمِنْ أَيْنَ أُصِيبُ شَاهِدَيْنِ وَإِنَّمَا أَصْبَحَ قَتِيلًا عَلَی أَبْوَابِهِمْ قَالَ فَتَحْلِفُ خَمْسِينَ قَسَامَةً قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَيْفَ أَحْلِفُ عَلَی مَا لَا أَعْلَمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَسْتَحْلِفُ مِنْهُمْ خَمْسِينَ قَسَامَةً فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ نَسْتَحْلِفُهُمْ وَهُمْ الْيَهُودُ فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَتَهُ عَلَيْهِمْ وَأَعَانَهُمْ بِنِصْفِهَا
محمد بن معمر، روح بن عبادة، عبیداللہ بن الاخنس، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ حضرت محیصہ کا چھوٹا بھائی قتل کر دیا گیا تھا خیبر کے دروازہ پر تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم دو گواہ قائم کرو اس شخص پر کہ جس نے قتل کیا مع اس کی رسی کے اس کو تم کو دوں گا۔ اس نے کہا یا رسول اللہ! میں دو گواہ کس جگہ سے لاؤں گا؟ وہ تو قتل ہو چکا ہے اور ان کے دروازہ پر قتل ہوا ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا تو قسامت کی پچاس قسم کھاؤ گے۔ اس نے عرض کیا جس بات سے میں واقف نہیں ہوں میں اس پر کس طرح سے قسم کھاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو وہ لوگ قسامت کی پچاس قسم کھائیں گے۔ اس نے کہا یا رسول اللہ! ہم ان سے کس طریقہ سے قسم لیں وہ لوگ تو یہودی ہیں (یعنی مشرک اور کافر ہیں ان کا کیا اعتبار ہے؟) آخر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی دیت یہودیوں پر تقسیم کی اور آدھی دیت اپنے پاس سے ادا کر کے ان کی امداد کی۔
It was narrated that Abu urairah said: “A man was killed during the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , and the killer was brought to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمHe handed him over to the heir of the victim, but the killer said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, by Allah I did not mean to kill him.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to the next of kin: ‘If he is telling the truth and you kill him, you will go to the Fire.’ So he let him go. He had been tied with a string and he went out dragging his string, so he became known as Dhul-Nis ‘ah (the one with the string). (Sahih)