شہد پینے کا بیان
راوی: احمد بن محمد بن حنبل , حجاج , بن محمد , ابن جریج بن عطاء , عبید بن عمیر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَمْکُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَيَّتُنَا مَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْکَ رِيحَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَی إِحْدَاهُنَّ فَقَالَتْ لَهُ ذَلِکَ فَقَالَ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ فَنَزَلَتْ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَکَ تَبْتَغِي إِلَی إِنْ تَتُوبَا إِلَی اللَّهِ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَی بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا لِقَوْلِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا
احمد بن محمد بن حنبل، حجاج، بن محمد، ابن جریج بن عطاء، عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا انہوں نے بتلایا کہ حضور ایک مرتبہ (اپنی زوجہ مطہرہ) زینب بنت جحش کے پاس ٹھہرے ہوئے تھے، آپ نے ان کے پاس شہد پیا تو میں نے اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپس میں طے کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائیں تو وہ کہے گی کہ آپ کے منہ سے مغافیر (یہ ایک بدبو دار چیز کا نام ہے) کی بو آرہی ہے (کیونکہ حضور کو بدبو سے انتہائی نفرت تھی) حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم میں سے ایک پاس آئے تو اس نے آپ سے وہی کہا تو آپ نے فرمایا کہ بلکہ میں نے تو شہد پیا ہے۔ زینب بنت جحش کے پاس۔ اور آئندہ دوبارہ ہرگز نہیں پیوں گا۔ (یہ واقعہ ہوا) تو قرآن کریم کی آیت، لم تحرم ما احل اللہ۔ نازل ہوئی۔ آگے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا وحفصہ کو حکم ہوا کہ دونوں اللہ سے توبہ کریں اور جب نبی نے اپنی بعض ازواج سے چھپا کر ایک بات کہی ( اور یہ آیت اس لئے لائے کہ) حضور نے فرمایا تھا کہ بلکہ میں نے تو شہد پیا ہے۔