حضرت علقمہ بن وائل کی روایت میں راویوں کا اختلاف
راوی: حسن بن اسحق مروزی , خالد بن خداش , حاتم بن اسماعیل , بشیر بن مہاجر , عبداللہ ابن بریدہ
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَقَ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَتَلَ أَخِي قَالَ اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ کَمَا قَتَلَ أَخَاکَ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ اتَّقِ اللَّهَ وَاعْفُ عَنِّي فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِأَجْرِکَ وَخَيْرٌ لَکَ وَلِأَخِيکَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَخَلَّی عَنْهُ قَالَ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَ لَهُ قَالَ فَأَعْنَفَهُ أَمَا إِنَّهُ کَانَ خَيْرًا مِمَّا هُوَ صَانِعٌ بِکَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ يَا رَبِّ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي
حسن بن اسحاق مروزی، خالد بن خداش، حاتم بن اسماعیل، بشیر بن مہاجر، عبداللہ ابن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس شخص نے میرے بھائی کو قتل کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جا تم اس کو قتل کر دو جس طریقہ سے اس نے تمہارے بھائی کو قتل کر دیا۔ ایک آدمی نے کہا تم اللہ سے ڈرو اور تم اس کو معاف کر دو تم کو زیادہ ثواب ملے گا اور تمہارے واسطے بھی بہتر ہوگا اور قیامت کے دن تمہارے بھائی کے واسطے بھی بہتر ہوگا ۔ یہ بات سن کر اس شخص نے اس قاتل کو چھوڑ دیا۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی اطلاع ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص سے دریافت فرمایا اس نے نقل کیا جو کہ اس نے کہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آزاد کر دیتا یہ تمہارے واسطے بہتر ہوگا اس کام سے جو کہ وہ تمہارے ساتھ کرنے والا تھا قیامت کے دن۔ وہ شخص کہے گا کہ اے میرے پروردگار اس سے معلوم کر کے اس شخص نے کس جرم کی وجہ سے مجھے قتل کر دیا تھا؟
It was narrated from Dáwud bin Al-Husain, from ‘Ikrimah, from Ibn ‘Abbas, that the Verses in Al Ma‘idah, in which Allah, the Mighty and Sublime, says: “Either judge between them, or turn away from them. If you turn away from them up to: those who act justly.” — were revealed concerning the matter of blood money between An-NadIr and Quraizah. That was because the slain of An-Nadir were of noble status, so the blood money would be paid in full for them, but for Banu Quraizah only half of the blood money would be paid. They referred the matter to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم for judgment, then Allah, the Mighty and Sublime, revealed that concerning them, so the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told them to do the right thing and he made the blood money equal. (Da‘if)