باب
راوی: اسحاق بن موسیٰ انصاری , معن , مالک بن انس , زہری , حمید بن عبدالرحمن , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ فَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي مَا عَلَی مَنْ دُعِيَ مِنْ هَذِهِ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ فَهَلْ يُدْعَی أَحَدٌ مِنْ تِلْکَ الْأَبْوَابِ کُلِّهَا قَالَ نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَکُونَ مِنْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک بن انس، زہری، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ کی راہ میں کسی چیز کا جوڑا (یعنی دو درہم یا دو روپے وغیرہ) خرچ کرے گا تو اس کے لئے جنت میں پکارا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے ! یہ جنت تیرے لئے تیار کی گئی ہے۔ چنانچہ جو نماز بحسن وخوبی خشوع وخضوع کے ساتھ پڑھتا ہے اسے نماز کے دروازے سے بلایا جائے گا، جہاد کرنے والوں کو جہاد کے دروازے سے صدقہ کرنے والوں کو صدقہ کے دروازے اور روزہ داروں کو روزہ کے دروازے سے پکارا جائے گا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان کسی شخص کا تمام دروازوں سے بلایا جانا ضروری تو نہیں کیوں کہ ایک دروازے سے بلایا جانا کافی ہے، لیکن کیا کوئی ایسا بھی ہوگا۔ جسے (بطور اعزاز واکرام کے) تمام دروازوں سے بلایا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں میں امید کرتا ہوں کہ تم انہی میں ہوگے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (RA) said, “If anyone spends a pair (of dirham, rupees, etc) in the path of Allh then he will be called, ‘0 Allah’s slave, this is good.’ And one who had been an observer of salah will be called from the gate of salah; one who had participated in jihad will be called from the gate of jihad; one who had been charitable will be called from the gate of charity; one who had been observing fasts will be called from the gate of Rayyan.” 0 Abu Bakr (RA) submitted, “May my parents be ransomed to you! Though it is not necessary that anyone should be called from all the gates, will anyone be called from these doors, all of them?” He said, “Yes! I hope that you are one of them.”
[Ahmed 8637, Bukhari 1897, Muslim 2027, Nisai 3132]