پینے کے پانی میں پھونک مارنا
راوی: حفص بن عمر , شعبہ , یزید بن خمیر , عبداللہ بن بسر , جن کا تعلق بنو سلیم
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ مَنْ بَنِي سُلَيْمٍ قَالَ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أَبِي فَنَزَلَ عَلَيْهِ فَقَدَّمَ إِلَيْهِ طَعَامًا فَذَکَرَ حَيْسًا أَتَاهُ بِهِ ثُمَّ أَتَاهُ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ فَنَاوَلَ مَنْ عَلَی يَمِينِهِ وَأَکَلَ تَمْرًا فَجَعَلَ يُلْقِي النَّوَی عَلَی ظَهْرِ أُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَةُ وَالْوُسْطَی فَلَمَّا قَامَ قَامَ أَبِي فَأَخَذَ بِلِجَامِ دَابَّتِهِ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ لِي فَقَالَ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَهُمْ فِيمَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ
حفص بن عمر، شعبہ، یزید بن خمیر، عبداللہ بن بسر جن کا تعلق بنو سلیم سے تھا فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے والد کے پاس تشریف لائے اور ان کے گھر پر مہمان ہوئے، میرے والد نے آپ کو کھانا پیش کیا اور حیس (ایک خاص قسم کا کھانا) کا ذکر کیا اور اسے لائے پھر کوئی مشروب لے کر آئے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیا اور پھر اسے اپنے دائیں طرف بیٹھے ہوئے شخص کو دیدیا اور کھجوریں کھائیں اور ان کی گٹھلیوں کو درمیان کی انگلی اور شہادت کی انگلی پر رکھتے گئے جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم (واپسی کے لئے) کھڑے ہوئے تو میرے والد بھی کھڑے ہو گئے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سواری کی لگام پکڑ کر کھڑے ہو گئے اور کہا کہ میرے لئے اللہ سے دعا فرمائیے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ ان کے مال میں جو آپ نے انہیں دیا ہے برکت فرما اور ان کی مغفرت فرما اور ان پر رحم فرما۔