مرد کو عورت کے عوض قتل کرنے سے متعلق
راوی: محمد بن عبداللہ بن مبارک , ابوہشام , ابان بن یزید , قتادة , انس بن مالک
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ يَهُودِيًّا أَخَذَ أَوْضَاحًا مِنْ جَارِيَةٍ ثُمَّ رَضَخَ رَأْسَهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَأَدْرَکُوهَا وَبِهَا رَمَقٌ فَجَعَلُوا يَتَّبِعُونَ بِهَا النَّاسَ هُوَ هَذَا هُوَ هَذَا قَالَتْ نَعَمْ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ
محمد بن عبداللہ بن مبارک، ابوہشام، ابان بن یزید، قتادہ، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک خاتون کا چاندی کا زیور لے لیا پھر اس خاتون کا دو پتھر سے سر توڑ ڈالا۔ لوگوں نے اس خاتون کو پایا جب کہ اس میں کچھ جان تھی۔ وہ اس عورت کو لئے لئے پھرے لوگوں کو بلاتے ہوئے کہ کیا اس نے قتل کیا؟ کیا یہ ہے؟ آخر اس نے ایک کو دیکھ کر کہا اس نے حملہ کیا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا اس آدمی کا سر کچل دیا جائے دو پتھروں کے درمیان میں۔
It was narrated from ‘Aishah, the Mother of the Believers, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is not permissible to kill a Muslim except in one of three cases: A adulterer who has been married, who is to be stoned; a man who kills a Muslim deliberately; and a man who leaves Islam and wages war against Allah, the Mighty and Sublime, and His Messenger, who is to be killed, crucified or banished from the land.” (Sahih)