کافر کے بدلہ مسلمان نہ قتل کیا جائے
راوی: احمد بن حفص بن عبداللہ , وہ اپنے والد سے , ابراہیم , عبدالعزیز بن رفیع , عبید بن عمیر , عائشہ
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَحِلُّ قَتْلُ مُسْلِمٍ إِلَّا فِي إِحْدَی ثَلَاثِ خِصَالٍ زَانٍ مُحْصَنٌ فَيُرْجَمُ وَرَجُلٌ يَقْتُلُ مُسْلِمًا مُتَعَمِّدًا وَرَجُلٌ يَخْرُجُ مِنْ الْإِسْلَامِ فَيُحَارِبُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولَهُ فَيُقْتَلُ أَوْ يُصَلَّبُ أَوْ يُنْفَی مِنْ الْأَرْضِ
احمد بن حفص بن عبد اللہ، وہ اپنے والد سے، ابراہیم، عبدالعزیز بن رفیع، عبید بن عمیر، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمان کا قتل کرنا جائز نہیں ہے لیکن تین صورت میں ایک تو یہ محض (یعنی اس کا نکاح ہوگیا ہو) اور وہ شخص زنا کا مرتکب ہو دوسرے کسی مسلمان کو وہ قصدا قتل کرے تیسرے وہ شخص جو کہ اسلام سے منحرف ہو جائے پھر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جنگ کرے وہ شخص قتل کر دیا جائے یا اس کو سولی دے دی جائے یا گرفتار کر لیا جائے۔
It was narrated that Abu Hassan said: “Ali said: ‘The
Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not tell me anything that he did not tell the peoPle except what is in a sheet in the sheath of my sword.’ They did ot leave him alone until he brought out the sheet, and in it (were the words): ‘The lives of the believers are equal in value, and they hasten to support the asylum granted by the least of them, and they are one against others. But no believer may be killed in return for a disbeliever, nor one with a covenant while his covenant is in effect.” (Sahih)