باب
راوی: محمد بن اسماعیل , حسن بن واقع رملی , ضمرة , ابن شوذب , عبداللہ بن قاسم , کثیر مولی عبدالرحمن بن سمرة , عبدالرحمن بن سمرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ وَاقِعٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَوْذَبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ کَثِيرٍ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ جَائَ عُثْمَانُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَلْفِ دِينَارٍ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ وَاقِعٍ وَکَانَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ مِنْ کِتَابِي فِي کُمِّهِ حِينَ جَهَّزَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ فَيَنْثُرُهَا فِي حِجْرِهِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَلِّبُهَا فِي حِجْرِهِ وَيَقُولُ مَا ضَرَّ عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الْيَوْمِ مَرَّتَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
محمد بن اسماعیل، حسن بن واقع رملی، ضمرة، ابن شوذب، عبداللہ بن قاسم، کثیر مولیٰ عبدالرحمن بن سمرة، حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک ہزار دینار لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ راوی حدیث حسن بن واقع کہتے ہیں کہ میری کتاب میں ایک جگہ اس طرح مذکور ہے کہ وہ غزوہ تبوک کے موقع پر اپنی آستین میں ایک ہزار دینار ڈال کر لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گود میں ڈال دئیے عبدالرحمن کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان دیناروں کو اپنی گود میں ہی الٹ پلٹ رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ آج کے بعد عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کوئی گناہ ضرر نہیں پہنچا سکا تین مرتبہ یہی فرمایا یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Sayyidina Abdur Rahman ibn Samurah (RA) narrated: Uthman (RA) came to the Prophet (SAW) with a thousand dinar. Hasan ibn Waqi said that elsewhere in his book (it was written) that he brought the one thousand dinar during the Battle of Tabuk rolled up in his sleeves and put them in the Prophet’s lap.
Abdur Rahman went on to say, “I saw the Prophet (SAW) turn the money upside down in his lap and say, ‘Nothing will harm Uthman after today whatever he does.’ (twice).”
[Ahmed 20655]