مناقب حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ آپ کی کنیت ابوتراب اور ابوالحسن ہے
راوی: قتیبہ بن سعید , جعفر بن سلیمان ضبعی , عن یزید رشک , مطرف بن عبداللہ , عمران بن حصین
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ عَنْ يَزِيدَ الرِّشْکِ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَمَضَی فِي السَّرِيَّةِ فَأَصَابَ جَارِيَةً فَأَنْکَرُوا عَلَيْهِ وَتَعَاقَدَ أَرْبَعَةٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا إِذَا لَقِينَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْنَاهُ بِمَا صَنَعَ عَلِيٌّ وَکَانَ الْمُسْلِمُونَ إِذَا رَجَعُوا مِنْ السَّفَرِ بَدَئُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمُوا عَلَيْهِ ثُمَّ انْصَرَفُوا إِلَی رِحَالِهِمْ فَلَمَّا قَدِمَتْ السَّرِيَّةُ سَلَّمُوا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ أَحَدُ الْأَرْبَعَةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَمْ تَرَ إِلَی عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ صَنَعَ کَذَا وَکَذَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ الثَّانِي فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَامَ الثَّالِثُ فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَامَ الرَّابِعُ فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالُوا فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْغَضَبُ يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ مَا تُرِيدُونَ مِنْ عَلِيٍّ مَا تُرِيدُونَ مِنْ عَلِيٍّ مَا تُرِيدُونَ مِنْ عَلِيٍّ إِنَّ عَلِيًّا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَهُوَ وَلِيُّ کُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ
قتیبہ بن سعید، جعفر بن سلیمان ضبعی، عن یزید رشک، مطرف بن عبد اللہ، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک لشکر کا امیر بنا کر روانہ فرمایا پس وہ (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ایک چھوٹا لشکر لے کر گئے اور مال غنیمت میں سے ایک باندی لے لی لوگوں کو یہ بات ناگوار گزری اور چار صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عہد کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات ہونے پر بتا دیں گے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کیا کیا۔ مسلمانوں کی عادت تھی کہ جب کسی سفر سے لوٹتے تو پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے سلام عرض کرتے اور اس کے بعد اپنے گھروں کو جایا کرتے تھے۔ چنانچہ جب یہ لشکر سلام عرض کرنے کے لئے حاضر ہوا تو ان چار آدمیوں میں ایک کھڑا ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے قصہ بیان فرمایا اور عرض کیا کہ دیکھیے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کیا کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا پھر دوسرا کھڑا ہوا اور اس نے بھی وہی کچھ کہا جو پہلے نے کہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے بھی چہرہ پھیر لیا تیسرے کے ساتھ بھی اسی طرح ہوا لیکن جب چوتھے نے اپنی بات پوری کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ انور پر غصے کے آثار نمایاں تھے اور تین مرتبہ ارشاد فرمایا کہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تم کیا چاہتے ہو علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھ سے ہیں اور میں اس میں سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مومن کا دوست ہے یہ حدیث غریب ہے ہم اس حدیث کو صرف جعفر بن سلیمان کی روایت جانتے ہیں۔
Sayyidina Imran ibn Husayn (RA) narrated Allah’s Messenger (SAW) sent an army and appointed an amir, Ali ibn Abu Talib over them. They were a sariyah. He took a female captive from the booty. The people disliked that and four of the sahabah resolved to inform Allah’s Messenger (SAW) of what Ali ibn Abu Talib (RA) did, on meeting him. The Muslims used to meet Allah’s Messenger first thing on returning home from a journey, and then go to their homes. Thus, when this sariyah returned, they greeted the Prophet (SAW) One of the four stood and said, “0 Messenger, of Allah, do you know that Ali ibn Abu Talib did this-and-that.” Allah’s Messenger turned his face away from him. Then the second stood up and spoke as the first had, and he turned away from him.Then the third stood and spoke similar words, and he turned his face away from him. Then, the fourth stood and spoke like they had spoken. Allah’s Messenger (SAW) turned to him and anger was obvious on his face. He said, ‘What do you expect from Ali? What do you expect from Ali. Ali is from me and I from him and he is the wali (friend or guardian), of all Muslims after me.”
——————————————————————————–