جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ مناقب کا بیان ۔ حدیث 1681

مناقب حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ آپ کی کنیت ابوتراب اور ابوالحسن ہے

راوی: سفیان بن وکیع , وکیع , شریک , منصور , ربعی بن حراش , علی بن ابی طالب

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ شَرِيکٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بِالرَّحَبِيَّةِ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ الْحُدَيْبِيَةِ خَرَجَ إِلَيْنَا نَاسٌ مِنْ الْمُشْرِکِينَ فِيهِمْ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو وَأُنَاسٌ مِنْ رُؤَسَائِ الْمُشْرِکِينَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ خَرَجَ إِلَيْکَ نَاسٌ مِنْ أَبْنَائِنَا وَإِخْوَانِنَا وَأَرِقَّائِنَا وَلَيْسَ لَهُمْ فِقْهٌ فِي الدِّينِ وَإِنَّمَا خَرَجُوا فِرَارًا مِنْ أَمْوَالِنَا وَضِيَاعِنَا فَارْدُدْهُمْ إِلَيْنَا قَالَ فَإِنْ لَمْ يَکُنْ لَهُمْ فِقْهٌ فِي الدِّينِ سَنُفَقِّهُهُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ لَتَنْتَهُنَّ أَوْ لَيَبْعَثَنَّ اللَّهُ عَلَيْکُمْ مَنْ يَضْرِبُ رِقَابَکُمْ بِالسَّيْفِ عَلَی الدِّينِ قَدْ امْتَحَنَ اللَّهُ قَلْبَهُ عَلَی الْإِيمَانِ قَالُوا مَنْ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَکْرٍ مَنْ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَالَ عُمَرُ مَنْ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هُوَ خَاصِفُ النَّعْلِ وَکَانَ أَعْطَی عَلِيًّا نَعْلَهُ يَخْصِفُهَا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا عَلِيٌّ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ رِبْعِيٍّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ و سَمِعْت الْجَارُودَ يَقُولُ سَمِعْتُ وَکِيعًا يَقُولُ لَمْ يَکْذِبْ رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ فِي الْإِسْلَامِ کَذْبَةً و أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يَقُولُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ أَثْبَتُ أَهْلِ الْکُوفَةِ

سفیان بن وکیع، وکیع، شریک، منصور، ربعی بن حراش، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رحبہ مقام پر فرمایا کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر کئی مشرک ہماری طرف آئے جن میں سہیل بن عمرو اور کئی مشرک سردار تھے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمارے اولاد، بھائیوں اور غلاموں میں سے بہت سے ایسے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے گئے جنہیں دین کی کوئی سمجھ بوجھ نہیں۔ یہ لوگ ہمارے اموال اور جائیدادوں سے فرار ہوئے ہیں۔ لہذا آپ یہ لوگ ہمیں واپس کر دیں اگر انہیں دین کی سمجھ نہیں تو ہم انہیں سمجھا دیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اہل قریش ! تم لوگ اپنی حرکتوں سے باز آ جاؤ ورنہ اللہ تعالیٰ تم پر ایسے لوگ مسلط کریں گے جو تمہیں قتل کر دیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کے ایمان کو آزما لیا ہے۔ ابوبکر وعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور لوگوں نے پوچھا کہ وہ کون ہے یا رسول اللہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جوتیوں میں پیوند لگانے والا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنی نعلین مبارک مرمت کے لئے دی تھیں۔ حضرت ربعی بن حراش فرماتے ہیں کہ پھر علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے گا۔ وہ اپنی جگہ جہنم میں تلاش کر لے۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو اس سند سے صرف ربعی کی روایت سے جانتے ہیں وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔

Sayyidina Ali ibn Abu Talib said at Rahbah: During the peace of Hudaybiyah, a number of idolators came to us. Suhayl ibn Amr and other chiefs were among them. They said, “0 Messenger of Allah, many people have come to you from our children, our brothers and our slaves. And they have no understanding of religion. They have only escaped from our wealth and our properties. So, return them to us. If they lack an understanding of religion, we shall make them understand.” So, the Prophet (SAW) said, “0 company of Quraysh, desist! If not then Allah will impose on you such people as will strike your necks with swrlds for religion. Allah has tried their hearts for faith.” They asked, “Who is he, 0 Messenger of Allah?”.Abu Bakr (RA) asked him, “Who is he, 0 Messenger of Allah?” And Umar(RA) asked, “Who is he, 0 Messenger of Allah?” He said, “He is the one who mends sandals,” and he had given his sandals to Ali to mend them. Then Ali turned to them and said : Allah’s Messenger said, “If anyone forges a lie on me intentionally then let him find his place in Hell.”

[Bukhari 106, Muslim 2, Ibn e Majah 31]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں