سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ قسامت کے متعلق ۔ حدیث 1085

پکڑ کر کھینچنے کا قصاص

راوی: محمد بن علی بن میمون , قعنبی , محمد بن ہلال , وہ اپنے والد سے

أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْقَعْنَبِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کُنَّا نَقْعُدُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فَإِذَا قَامَ قُمْنَا فَقَامَ يَوْمًا وَقُمْنَا مَعَهُ حَتَّی لَمَّا بَلَغَ وَسَطَ الْمَسْجِدِ أَدْرَکَهُ رَجُلٌ فَجَبَذَ بِرِدَائِهِ مِنْ وَرَائِهِ وَکَانَ رِدَاؤُهُ خَشِنًا فَحَمَّرَ رَقَبَتَهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ احْمِلْ لِي عَلَی بَعِيرَيَّ هَذَيْنِ فَإِنَّکَ لَا تَحْمِلُ مِنْ مَالِکَ وَلَا مِنْ مَالِ أَبِيکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ لَا أَحْمِلُ لَکَ حَتَّی تُقِيدَنِي مِمَّا جَبَذْتَ بِرَقَبَتِي فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ لَا وَاللَّهِ لَا أُقِيدُکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِکَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ کُلُّ ذَلِکَ يَقُولُ لَا وَاللَّهِ لَا أُقِيدُکَ فَلَمَّا سَمِعْنَا قَوْلَ الْأَعْرَابِيِّ أَقْبَلْنَا إِلَيْهِ سِرَاعًا فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَزَمْتُ عَلَی مَنْ سَمِعَ کَلَامِي أَنْ لَا يَبْرَحَ مَقَامَهُ حَتَّی آذَنَ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِنْ الْقَوْمِ يَا فُلَانُ احْمِلْ لَهُ عَلَی بَعِيرٍ شَعِيرًا وَعَلَی بَعِيرٍ تَمْرًا ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرِفُوا

محمد بن علی بن میمون، قعنبی، محمد بن ہلال، وہ اپنے والد سے، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہم بھی کھڑے ہوئے جس وقت مسجد کے درمیان میں پہنچے تو ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور اس نے پیچھے کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چادر کھینچ لی۔ وہ چادر سخت تھی اس کھینچنے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردن (مبارک) سرخ ہوگئی اس شخص نے کہا اے محمد! میرے ان دونوں اونٹ کو غلہ دے دیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مال میں سے نہیں دیتے اور نہ ہی اپنے والد کے مال میں سے دیتے ہیں۔ یہ بات سن کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں استغفار کرتا ہوں اللہ تعالیٰ سے کبھی میں تجھ کو نہیں دوں گا جس وقت تک کہ تو اس گردن کے کھینچنے کا انتقام نہ دے۔ اس دیہاتی شخص نے کہا اللہ کی قسم میں کبھی اس کا انتقام نہیں دوں گا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ یہی جملے ارشاد فرمائے اور وہ دیہاتی شخص یہی بات کہتا رہا کہ میں کبھی اس کا انتقام نہیں دوں گا۔ جس وقت ہم نے دیہاتی شخص کی یہ بات سنی تو ہم لوگ دوڑ کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں اس کو قسم دیتا ہوں جو میری بات سنے کوئی شخص اپنی جگہ سے نہ رخصت ہو جس وقت تک کہ میں اجازت نہ دے دوں پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا کہ تم اس شخص کے ایک اونٹ پر جو لاد دو اور ایک اونٹ کے اوپر کھجور لاد دو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا اب روانہ ہو جاؤ۔

It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent Abu Jahm bin Hudhaifah to collect Zakah and a man argued with him about his Sadaqah, so Abui Jahm struck him. They came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: “Diyah, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.” He said: “You will have such and such,” but they did not accept it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said:
“You will have such and such,” and they accepted it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم th said: “I am going to address the people and tell them that you accepted it.” They said: “Yes.” So the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم addressed (the people) and said: “These people came to me seeking compensation, and I offered them such and such, and they accepted.” They said: “No.” The Muhajiran wanted to attack them, but the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ordered them to refrain, so they refrained. Then he called them and said: “Do you accept?” They said: “Yes.” He said: “I am going to address the people and tell them that you accepted it.” They said: “Yes.” So the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم addressed (the people), then he said: “Do you accept?” They said: “Yes.” (Da’if)

یہ حدیث شیئر کریں