سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ قسامت کے متعلق ۔ حدیث 1087

بادشاہوں سے قصاص لینا

راوی: محمد بن رافع , عبدالرزاق , معمر , زہری , عروة , عائشہ

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا جَهْمِ بْنَ حُذَيْفَةَ مُصَدِّقًا فَلَاحَّهُ رَجُلٌ فِي صَدَقَتِهِ فَضَرَبَهُ أَبُو جَهْمٍ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْقَوَدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ لَکُمْ کَذَا وَکَذَا فَلَمْ يَرْضَوْا بِهِ فَقَالَ لَکُمْ کَذَا وَکَذَا فَرَضُوا بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي خَاطِبٌ عَلَی النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاکُمْ قَالُوا نَعَمْ فَخَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ هَؤُلَائِ أَتَوْنِي يُرِيدُونَ الْقَوَدَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِمْ کَذَا وَکَذَا فَرَضُوا قَالُوا لَا فَهَمَّ الْمُهَاجِرُونَ بِهِمْ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَکُفُّوا فَکَفُّوا ثُمَّ دَعَاهُمْ قَالَ أَرَضِيتُمْ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي خَاطِبٌ عَلَی النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاکُمْ قَالُوا نَعَمْ فَخَطَبَ النَّاسَ ثُمَّ قَالَ أَرَضِيتُمْ قَالُوا نَعَمْ

محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوجہم بن خذیفہ کو صدقہ وصول کرنے کے واسطے بھیجا۔ ایک شخص نے ان سے لڑائی کی صدقہ دینے میں۔ حضرت ابوجہم نے اس شخص کو مارا وہ شخص (کہ جس کو ابوجہم نے مارا تھا) خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آیا اور اس کے متعلقین بھی آئے اور انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس کا قصاص دے دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس قدر اس قدر لے لو لیکن وہ لوگ اس بات پر رضامند نہیں ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا اب تم اس قدر لے لو۔ جب وہ لوگ رضامند ہوئے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں خطبہ دوں گا لوگوں کے سامنے اور میں ان کو تمہارے رضامند ہونے کی اطلاع دوں گا۔ انہوں نے عرض کیا اچھا! جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ دیا تو فرمایا یہ لوگ میرے پاس قصاص مانگنے آئے میں نے ان لوگوں سے اس قدر مال دینے کے واسطے کہا وہ رضامند ہو گئے اس پر ان لوگوں نے کہا ہم لوگ رضامند نہیں ہوئے چنانچہ مہاجرین نے ان کو سزا دینے کا ارادہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ ٹھہر جاؤ وہ لوگ ٹھہر گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کو بلایا اور فرمایا تم رضامند نہیں ہوئے؟ ان لوگوں نے عرض کیا جی ہاں! راضی ہو گئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تو خطبہ دیتا ہوں اور میں لوگوں کو تم لوگوں کی خوشنودی کی اطلاع دیتا ہوں انہوں نے کہا۔ اچھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ پڑھا اور ان سے دریافت کیا تم رضامند ہو گئے انہوں نے کہا جی ہاں۔

It was narrated from Qais that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent a detachment of troops to some people of Khath’am, who sought to protect themselves by prostrating (to demonstrate that they were Muslims), but they were killed. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that half the Diyah should be paid, and said: “I am innocent of any Muslim who (lives with) a Mushrik.’ Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Their fires should not be visible to one another.” (Da`if)

یہ حدیث شیئر کریں