تلوار کے علاوہ دوسری چیز سے قصاص لینے کے بارے میں
راوی: محمد بن العلاء , ابوخالد , اسماعیل , قیس
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً إِلَی قَوْمٍ مِنْ خَثْعَمَ فَاسْتَعْصَمُوا بِالسُّجُودِ فَقُتِلُوا فَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنِصْفِ الْعَقْلِ وَقَالَ إِنِّي بَرِيئٌ مِنْ کُلِّ مُسْلِمٍ مَعَ مُشْرِکٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا لَا تَرَائَی نَارَاهُمَا
محمد بن العلاء، ابوخالد، اسماعیل، قیس سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خشعم کی قوم کی جانب چھوٹا لشکر بھیجا وہ لوگ کفار کے ملک میں ٹھہرے انہوں نے دشمنوں سے پناہ لی اور سجدہ کر کے (یعنی ان لوگوں نے خود کو کافر ظاہر کرنے کے واسطے سجدے کئے تاکہ وہ لوگ ان کو بھی کافر سمجھیں) پس کفار نے ان کو قتل کر دیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا ان کفار کو آدھی دیت دی جائے اس لئے کہ مسلمانوں کا بھی قصور تھا کہ وہ کس وجہ سے کفار کے ملک میں ٹھہرے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر مسلمان مشرک کے ساتھ ہو تو میں اس مسلمان کا جواب دہ نہیں ہوں پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دیکھو مسلمان اور کافر اس قدر دور رہیں کہ ایک دوسرے کی آگ دکھلائی نہ دے۔
It was narrated that Mujahid said: “Al-Qisas (the Law of Equality in punishment) is prescribed for you in case of murder: the free for the free The rule for the Children of Israel was Qi and not Diyah. Then Allah, the Mighty and Sublime, revealed the Diyah to them, and He revealed this ruling to this Ummah as an alleviation of the ruling that applied to the Children of Israel.” (Sahih)