سابقہ حدیث میں خالد الخدا کے متعلق اختلاف
راوی: احمد بن سلیمان , یزید بن ہارون , محمد بن راشد , سلیمان بن موسی , عمرو بن شعیب , عبداللہ بن عمرو بن عاص
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ ثَلَاثُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَثَلَاثُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَثَلَاثُونَ حِقَّةً وَعَشَرَةُ بَنِي لَبُونٍ ذُکُورٍ قَالَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُهَا عَلَی أَهْلِ الْقُرَی أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلَهَا مِنْ الْوَرِقِ وَيُقَوِّمُهَا عَلَی أَهْلِ الْإِبِلِ إِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِي قِيمَتِهَا وَإِذَا هَانَتْ نَقَصَ مِنْ قِيمَتِهَا عَلَی نَحْوِ الزَّمَانِ مَا کَانَ فَبَلَغَ قِيمَتُهَا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ الْأَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَی ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلِهَا مِنْ الْوَرِقِ قَالَ وَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَنْ کَانَ عَقْلُهُ فِي الْبَقَرِ عَلَی أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ وَمَنْ کَانَ عَقْلُهُ فِي الشَّاةِ أَلْفَيْ شَاةٍ وَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْعَقْلَ مِيرَاثٌ بَيْنَ وَرَثَةِ الْقَتِيلِ عَلَی فَرَائِضِهِمْ فَمَا فَضَلَ فَلِلْعَصَبَةِ وَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَعْقِلَ عَلَی الْمَرْأَةِ عَصَبَتُهَا مَنْ کَانُوا وَلَا يَرِثُونَ مِنْهُ شَيْئًا إِلَّا مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِهَا وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُهَا بَيْنَ وَرَثَتِهَا وَهُمْ يَقْتُلُونَ قَاتِلَهَا
احمد بن سلیمان، یزید بن ہارون، محمد بن راشد، سلیمان بن موسی، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص خطاء سے مارا جائے اس کی دیت ایک سو اونٹ ہیں تیس اونٹنیاں ہوں چار سال کی اور دس اونٹ ہوں تین تین سال کے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی قیمت لگاتے تھے گاؤں والوں پر چار سو دینار یا اتنی ہی قیمت چاندی اور قیمت لگاتے تھے اونٹ والوں پر جس وقت اونٹ گراں ہوتے تو قیمت بھی زیادہ ہوتی جس وقت سستے ہوتے تو قیمت بھی کم ہوتی جس طریقہ سے وقت ہوتا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ان اونٹوں کی قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک ہوئی یا اتنی ہی قیمت اور مالیت کی چاندی اور حکم فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گائے والوں پر دو سو گائے دینے کا اور بکری والوں پر دو ہزار بکریاں دینے کا اور حکم فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیت کا مال تقسیم کیا جائے گا مقتول کے ورثاء کے مطابق فرائض اللہ تعالیٰ کے جو ذوی الفروض سے بچے گا وہ عصبہ کو ملے گا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا کہ عورت کی جانب سے وہ لوگ دیت ادا کریں جو کہ اس کے عصبات ہوں اور عورت کی دیت سے ان کو نہیں ملے گا لیکن جو اس کے ورثاء سے بچ جائے (یعنی ذوی الفروض سے) اور عورت قتل کر دی جائے تو اس کی دیت اس کے ورثاء کو ملے گی اور یہی لوگ اس کے قاتل سے قصاص لیں (اگر ان کا دل چاہے)۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “A man killed another man during the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم set the Diiyah at twelve thousand. And he mentioned His saying: And they could not find any cause to do so except that Allah and His Messenger had enriched them of His Bounty. — concerning them taking the Diya/j.” (Hasan) This is the wording of Abu Dawud.