سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 875

مال کا فتنہ ۔

راوی: عیسیٰ بن حماد مصری , لیث بن سعید , سعید مقبری , عیاض بن عبداللہ , ابوسعید خدری

حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ مَا أَخْشَی عَلَيْکُمْ أَيُّهَا النَّاسُ إِلَّا مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَکُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ کَيْفَ قُلْتَ قَالَ قُلْتُ وَهَلْ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ أَوَ خَيْرٌ هُوَ إِنَّ کُلَّ مَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آکِلَةَ الْخَضِرِ أَکَلَتْ حَتَّی إِذَا امْتَلَأَتْ امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ الشَّمْسَ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ اجْتَرَّتْ فَعَادَتْ فَأَکَلَتْ فَمَنْ يَأْخُذُ مَالًا بِحَقِّهِ يُبَارَکُ لَهُ وَمَنْ يَأْخُذُ مَالًا بِغَيْرِ حَقِّهِ فَمَثَلُهُ کَمَثَلِ الَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ

عیسیٰ بن حماد مصری، لیث بن سعید، سعید مقبری، عیاض بن عبد اللہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا پھر فرمایا اے لوگو اللہ کی قسم مجھے تمہاری بابت کسی چیز سے اتنا اندیشہ نہیں جتنا دنیا کی رعنائیوں سے جو اللہ تعالیٰ تمہارے لئے نکالیں گے۔ ایک مرد نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا خیر (مثلا مال) بھی باعث شر بنتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ دیر تو خاموش رہے پھر فرمایا کیا کہا کہ خیر باعث شر کیسے بنے گی؟ فرمایا خیر تو باعث خیر ہی بنتی ہے دیکھو۔ برسات جو اگاتی ہے وہ خیر ہے یا نہیں لیکن وہ مار ڈالتی ہے (جانور کو) پیٹ پھلا کر یا تخمہ کو بوجہ بدہضمی کے یا قریب المرگ کر دیتی ہے مگر جو جانور خضر (ایک عام سی قسم کا چارہ) کھاتا ہے اور اس کی کھوکھیں بھرجاتی ہیں تو سورج کے بالمقابل ہو کر پتلا پاخانہ کرتا ہے پیشاب کرتا ہے اور جگالی کرتا ہے۔ جب وہ (پہلا کھانا) ہضم ہو جائے پھر دوبارہ کھانے آتا ہے۔ بعینہ جو کوئی مال اپنے حق کے مطابق حاصل کرے گا اس کو برکت ہوگی اور جو کوئی ناحق حاصل کرے تو اس کو کبھی برکت نہ ہوگی۔ اس کی مثال (اس شخص کی سی) ہے کہ کھائے جائے پر (کبھی) سیر نہ ہو۔

Abu Sa' eed Al-Khudri said: "The Messenger of Allah P.B.U.H stood up and addressed the people, saying: 'No by Allah I do not fear for you, 0 people, but I fear the the attractions of this world that Allah brings forth for you.' A man said to him: '0 Messenger of Allah, does good bring forth evil?' The Messenger of Allah remained silent for a while, then he said: 'What did you say?' He said: 'I said, does good bring forth evil?' The Messenger of Allah said: 'Good does not bring forth anything but good, but is it really good? Everything that grows on the banks of a stream may either kill if overeaten or at least) make the animals sick, except if an animal eats its fill of Khadir and then faces the sun, and then defecates and urinates, chews the cud and then returns to graze again. Whoever takes wealth in a lawful manner, it will be blessed for him, but whoever takes it in an unlawful manner, his likeness is that of one who eats and is never satisfied.''' (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں