سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 877

مال کا فتنہ ۔

راوی: یونس بن عبدالاعلی بصری , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , مسور بن مخرمہ , عمرو بن عوف

حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الْمِصْرِيُّ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَکَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَی الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَائَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ ثُمَّ قَالَ أَظُنُّکُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْئٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ قَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّکُمْ فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَی عَلَيْکُمْ وَلَکِنِّي أَخْشَی عَلَيْکُمْ أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْکُمْ کَمَا بُسِطَتْ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَتَنَافَسُوهَا کَمَا تَنَافَسُوهَا فَتُهْلِکَکُمْ کَمَا أَهْلَکَتْهُمْ

یونس بن عبدالاعلی بصری، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، مسور بن مخرمہ، حضرت عمرو بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو بنو عامر بن لوی کے حلیف تھے اور بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے تھے ان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح کو بحرین بھیجا کہ جزیہ وصول کر کے لائیں اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل بحرین سے صلح کر کے حضرت علاء بن حضرمی کو ان کا امیر مقرر فرمایا تھا۔ چنانچہ حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ بحرین سے (جزیہ کا) مال وصول کر کے لائے تو انصار کو ان کی آمد کی اطلاع ہوئی سب (محلوں والے بھی) نماز فجر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملے جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ کر واپس ہوئے تو یہ لوگ سامنے آگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو دیکھ کر مسکرائے پھر فرمایا میرا خیال ہے کہ تم نے سنا کہ ابوعبیدہ بحرین سے کچھ لائے ہیں۔ عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے رسول۔ فرمایا خوش ہو جاؤ اور امید رکھو اس چیز کی جس سے تمہیں خوشی ہوگی اللہ کی قسم مجھے تمہارے متعلق فقر سے کچھ خوف وخطر نہیں لیکن مجھے یہ خطرہ ہے کہ دنیا تم پر اسی طرح کشادہ کر دی جائے جس طرح تم سے پہلوں پر کشادہ کی گئی پھر تم بھی اس میں ایک دوسرے سے بڑھ کر رغبت کرو جیسے انہوں نے ایک دوسرے سے بڑھ کر دنیا رغبت کی تو دنیا تمہیں بھی ہلاک (نہ) کر ڈالے جیسے اس نے ان کو ہلاک کر دیا۔

It was narrated from 'Amr bin 'Awf, who was an ally of Banu ' Amir bin Lu' ai and was present at (the battle of) Badr with the Messenger of Allah P.B.U.H , that the Messenger of Allah P.B.U.H sent Abu 'Ubaidah bin Jarrah to Bahrain to collect the Jizyah, and the Prophet P.B.U.H had made a treaty with the people of Bahrain, he appointed as their governor ‘Al bin Hadrami. Abu Ubaidah Came with the wealth from Bahrain and the Ansâr heard that Abu ‘Ubaidah had come, so they attend the Fajr prayer with the Messenger of Allah P.B.U.H. When the Messenger of Allah had prayed, he went away, so they intercepted him. The Messenger of Allah smiled when he saw them, then he said: ‘I think you have heard that Abu ‘Ubaidah has brought something from Bahrain?’ They said: ‘Yes, 0 Messenger of Allah.’ He said: ‘Be of good cheer and hope for that which will make you happy. By Allah, I do not fear poverty for you, rather I fear that you will enjoy ease and plenty like those who came before you, and that you will compete with one another as they did, and you will be destroyed as they were.”(Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں