سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 899

سزاؤں کا بیان

راوی: محمود بن خالد دمشقی , سلیمان بن عبدالرحمن ابوایوب , ابن ابی مالک , عطاء بن ابی رباح , عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مَالِکٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ خَمْسٌ إِذَا ابْتُلِيتُمْ بِهِنَّ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ تُدْرِکُوهُنَّ لَمْ تَظْهَرْ الْفَاحِشَةُ فِي قَوْمٍ قَطُّ حَتَّی يُعْلِنُوا بِهَا إِلَّا فَشَا فِيهِمْ الطَّاعُونُ وَالْأَوْجَاعُ الَّتِي لَمْ تَکُنْ مَضَتْ فِي أَسْلَافِهِمْ الَّذِينَ مَضَوْا وَلَمْ يَنْقُصُوا الْمِکْيَالَ وَالْمِيزَانَ إِلَّا أُخِذُوا بِالسِّنِينَ وَشِدَّةِ الْمَئُونَةِ وَجَوْرِ السُّلْطَانِ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يَمْنَعُوا زَکَاةَ أَمْوَالِهِمْ إِلَّا مُنِعُوا الْقَطْرَ مِنْ السَّمَائِ وَلَوْلَا الْبَهَائِمُ لَمْ يُمْطَرُوا وَلَمْ يَنْقُضُوا عَهْدَ اللَّهِ وَعَهْدَ رَسُولِهِ إِلَّا سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ فَأَخَذُوا بَعْضَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ وَمَا لَمْ تَحْکُمْ أَئِمَّتُهُمْ بِکِتَابِ اللَّهِ وَيَتَخَيَّرُوا مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ

محمود بن خالد دمشقی، سلیمان بن عبدالرحمن ابوایوب، ابن ابی مالک، عطاء بن ابی رباح، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اے جماعت مہاجرین پانچ چیزوں میں جب تم مبتلا ہو جاؤ اور میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ تم ان چیزوں میں مبتلا ہو۔ اول یہ کہ جس قوم میں فحاشی اعلانیہ ہونے لگے تو اس میں طاعون اور ایسی ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں جو ان سے پہلے لوگوں میں نہ تھیں اور جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے تو وہ قحط مصائب اور بادشا ہوں (حکرانوں) کے ظلم وستم میں مبتلا کر دی جاتی ہے اور جب کوئی قوم اپنے اموال کی زکوة نہیں دیتی تو بارش روک دی جاتی ہے اور اگر چوپائے نہ ہوں تو ان پر کبھی بھی بارش نہ بر سے اور جو قوم اللہ اور اس کے رسول کے عہد کو توڑتی ہے تو اللہ تعالیٰ غیروں کو ان پر مسلط فرما دیتا ہے جو اس قوم سے عداوت رکھتے ہیں پھر وہ ان کے اموال چھین لیتے ہیں اور جب مسلمان حکمران کتاب اللہ کے مطابق فیصلے نہیں کرتے بلکہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ نظام میں (مرضی کے کچھ احکام) اختیار کرلیتے ہیں (اور باقی چھوڑ دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس قوم کو خانہ جنگی اور) باہمی اختلافات میں مبتلا فرما دیتے ہیں۔

It was narrated that 'Abdullah bin 'Umar said: "The Messenger of Allah turned to us and said: '0 Muhdjirin, there are five things with which you will be tested, and I seek refuge with Allah lest you live to see them: Immorality never appears among a people to such an extent th at they commit it openly, but plagues and diseases that were never known among the predecessors will spread among them. They do not cheat in weights and measures but they will be stricken with famine,severe calamity and the oppression of their rulers. They do not withhold the Zakah of their wealth. But rain will be withheld from the sky, and were it not for the animals, no rain would fall on them. They do not break their covenant with Allah and His Messenger, but Allah will enable their enemies to overpower them and take some of what is in their hands. Unless their leaders rule according to the Book of Allah and seek all good from that which Allah has revealed, Allah will cause them to fight one another.”(sahih)

یہ حدیث شیئر کریں