سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 906

مصیبت پر صبر کرنا۔

راوی: حرملہ بن یحییٰ , یونس بن عبدالاعلی , عبداللہ بن وہب , یونس بن یزید , ابن شہاب , ابی سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف , سعید بن مسیب , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّکِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ رَبِّ أَرِنِي کَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَی قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَی وَلَکِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا لَقَدْ کَانَ يَأْوِي إِلَی رُکْنٍ شَدِيدٍ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ مَا لَبِثَ يُوسُفُ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ

حرملہ بن یحییٰ ، یونس بن عبدالاعلی، عبداللہ بن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، ابی سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہم حضرت ابراہیم سے زیادہ شک کے حقدار ہیں جب (لیکن) جب (ہمیں شک نہیں ہوا تو ان کو کیسے ہوسکتا ہے البتہ) انہوں نے (عین الیقین حاصل کرنے کے لئے) عرض کیا اے میرے پروردگار مجھے دکھا دیجئے کہ آپ مردوں کو کس طرح زندہ فرماتے ہیں فرمایا کیا تمہیں یقین نہیں؟ عرض کیا کیوں نہیں (یقین تو ہے) لیکن اپنا دل مطمئن کرنا چاہتا ہوں اور اللہ تعالیٰ حضرت لوط پر رحم فرمائے کہ وہ زور آور حمایتی کی تلاش میں تھے اور اگر میں اتناعرصہ قید گزارتا جتنا حضرت یوسف رہے تو میں بلانے والے کی بات مان لیتا۔

It was narrated from Aibu Hurairah that the Messenger of Allah said: “We are more likely to express doubt than Ibrahim when he said: “My Lord! Show me how You give life to the dead.’ He (Allah) said: ‘Do you not believe. He (Ibrahim) said: ‘Yes (I believe), but to be stronger in Faith. And may A have meity on Lut. He wished to have a powerful support. And if I were to stay in prison as long as Yusuf stayed, I would have accepted the offer.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں