سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 910

مصیبت پر صبر کرنا۔

راوی: ہشام بن عمار , ولید بن مسلم , سعید بن بشیر , قتادہ , مجاہد , ابن عباس , ابی بن کعب

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ وَجَدَ رِيحًا طَيِّبَةً فَقَالَ يَا جِبْرِيلُ مَا هَذِهِ الرِّيحُ الطَّيِّبَةُ قَالَ هَذِهِ رِيحُ قَبْرِ الْمَاشِطَةِ وَابْنَيْهَا وَزَوْجِهَا قَالَ وَکَانَ بَدْئُ ذَلِکَ أَنَّ الْخَضِرَ کَانَ مِنْ أَشْرَافِ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَکَانَ مَمَرُّهُ بِرَاهِبٍ فِي صَوْمَعَتِهِ فَيَطَّلِعُ عَلَيْهِ الرَّاهِبُ فَيُعَلِّمُهُ الْإِسْلَامَ فَلَمَّا بَلَغَ الْخَضِرُ زَوَّجَهُ أَبُوهُ امْرَأَةً فَعَلَّمَهَا الْخَضِرُ وَأَخَذَ عَلَيْهَا أَنْ لَا تُعْلِمَهُ أَحَدًا وَکَانَ لَا يَقْرَبُ النِّسَائَ فَطَلَّقَهَا ثُمَّ زَوَّجَهُ أَبُوهُ أُخْرَی فَعَلَّمَهَا وَأَخَذَ عَلَيْهَا أَنْ لَا تُعْلِمَهُ أَحَدًا فَکَتَمَتْ إِحْدَاهُمَا وَأَفْشَتْ عَلَيْهِ الْأُخْرَی فَانْطَلَقَ هَارِبًا حَتَّی أَتَی جَزِيرَةً فِي الْبَحْرِ فَأَقْبَلَ رَجُلَانِ يَحْتَطِبَانِ فَرَأَيَاهُ فَکَتَمَ أَحَدُهُمَا وَأَفْشَی الْآخَرُ وَقَالَ قَدْ رَأَيْتُ الْخَضِرَ فَقِيلَ وَمَنْ رَآهُ مَعَکَ قَالَ فُلَانٌ فَسُئِلَ فَکَتَمَ وَکَانَ فِي دِينِهِمْ أَنَّ مَنْ کَذَبَ قُتِلَ قَالَ فَتَزَوَّجَ الْمَرْأَةَ الْکَاتِمَةَ فَبَيْنَمَا هِيَ تَمْشُطُ ابْنَةَ فِرْعَوْنَ إِذْ سَقَطَ الْمُشْطُ فَقَالَتْ تَعِسَ فِرْعَوْنُ فَأَخْبَرَتْ أَبَاهَا وَکَانَ لِلْمَرْأَةِ ابْنَانِ وَزَوْجٌ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ فَرَاوَدَ الْمَرْأَةَ وَزَوْجَهَا أَنْ يَرْجِعَا عَنْ دِينِهِمَا فَأَبَيَا فَقَالَ إِنِّي قَاتِلُکُمَا فَقَالَا إِحْسَانًا مِنْکَ إِلَيْنَا إِنْ قَتَلْتَنَا أَنْ تَجْعَلَنَا فِي بَيْتٍ فَفَعَلَ فَلَمَّا أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ رِيحًا طَيِّبَةً فَسَأَلَ جِبْرِيلَ فَأَخْبَرَهُ

ہشام بن عمار، ولید بن مسلم، سعید بن بشیر، قتادہ، مجاہد، ابن عباس، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جس شب آپ کو معراج کرایا گیا تو ایک موقع پر آپ نے عمدہ خوشبو محسوس کی۔ پوچھا اے جیرائیل یہ خوشبو کیسی ہے؟ کہنے لگے یہ ایک کنگھی کرنے والی عورت اور اس کے دو بیٹوں اور خاوند کی قبر کی خوشبو ہے اور ان کا واقعہ یہ ہے کہ خضر بنی اسرائیل کے معزز گھرانہ سے تھے ان کے راستہ میں ان کے پاس آکر انہیں اسلام کی تعلیم دیتا جب خضر جوان ہوئے تو ان کے والد نے ایک عورت سے ان کی شادی کر دی۔ خضر نے اس عورت کو اسلام کی تعلیم دی اور اس سے عہد لیا کہ کسی کو اطلاع نہ دیں (کہ خضر نے مجھے اسلام کی تعلیم دی) اور خضر عورتوں سے قربت (صحبت) نہیں کرتے تھے چنانچہ انہوں نے اس عورت کو طلاق دیدی والد نے دوسری عورت سے ان کی شادی کرا دی خضر نے اسے بھی اسلام کی تعلیم دی اور اس سے بھی یہ عہد لیا کہ کسی کو نہ بتائے ان میں سے ایک عورت نے تو راز رکھا لیکن دوسری نے فاش کر دیا (فرعون نے گرفتاری کا حکم دے دیا) اس لئے یہ فرار ہو کر سمندر میں ایک جزیرہ میں پہنچ گئے وہاں دو مرد لکڑیاں کاٹنے آئے ان دونوں نے خضر کو دیکھ لیا ان میں سے بھی ایک نے راز رکھا اور دوسرے نے راز فاش کر دیا اور لوگوں کو بتا دیا کہ میں نے خضر کو (جزیرہ میں) دیکھا ہے لوگوں نے پوچھا تو اس نے بات چھپا دی حالانکہ فرعون کے قانون میں جھوٹ کی سزا قتل تھی الغرض اس شخص نے اسی عورت سے شادی کرلی جس نے خضر کا راز رکھا تھا (یہ عورت فرعون کی بیٹی کے سر میں کنگھی کیا کرتی تھی) ایک مرتبہ یہ کنگھی کر رہی تھی کہ کنگھی (اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر) گر گئی بے ساختہ اس کے منہ سے نکلا بسم اللہ! فرعون نے ان سب کو بلوایا اور خاوند بیوی کو اپنا دین چھوڑنے پر مجبور کیا۔ یہ نہ مانے تو اس نے کہا میں تمہیں قتل کر دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر تم نے ہمیں قتل ہی کرنا ہے تو ہمارے ساتھ یہ احسان کرنا کہ ہمیں ایک ہی قبر میں دفن کرنا۔ اس نے ایسا ہی کیا معراج کی شب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی قبر کی خوشبو محسوس کر کے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے سب قصہ سنایا۔

It was narrated fron Ubayy bin ka`ab that on the night when he P.BU.H was taken on the Night Journey (Isra'), the Messenger of Allah P.B.U.H noticed a good fragrance and said: "0 Jibra`il, what is this good fragrance?" He said: "This is the fragrance of the grave of the hairdresser and her two sons and her husband." He said: "That began when Khadir, who was one of the nobles of the Children of Israel, used to pass by a monk in his cell. The monk used to meet him and he taught him Islam. When Khadir reached adolescence, his father married him to a woman. He taught her and made her promise not to teach it to anyone. He used not to touch women, so he divorced her, then his father married him to another woman, and he taught her and made her promise not to teach it to anyone. One of them kept the secret but the other disclosed it, so he fled until he came to an island in the sea. Two men came, gathering firewood, and saw him. One of them kept the secret bu t the other disclosed it and said: 'I have seen Khadir.' It was said: 'Who else saw him besides you?' He said:' So andso.' (The other man) was questioned but he kept silent. According to their religion, the liar was to be killed. The woman who had kept the secret got married, and while she was combing the hair of Pharaoh's daughter, she dropped the comb and said: 'May Pharaoh perish!' (The daughter) told her father about that. The woman had sons a husband. (Pharaoh) sent for them, and tried to make the woman and her husband give up their religion, but they refused, He said:`I am going to kill you.` They said: 'It would be an act of kindness on your part, if you kill, to us in one grave. So he did that.'' When the Prophet P.B.U.H was taken on the Night Journey (Isra`), he noticed a good fragrance and asked Jibril about it and he told him." (Da'if)

یہ حدیث شیئر کریں