سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 922

علامات قیامت

راوی: عبدالرحمن بن ابراہیم , ولید بن مسلم , عبداللہ بن علاء , بسر بن عبیداللہ , ابوادریس خولانی , عوف بن مالک اشجعی

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ حَدَّثَنِي عَوْفُ بْنُ مَالِکٍ الْأَشْجَعِيُّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ وَهُوَ فِي خِبَائٍ مِنْ أَدَمٍ فَجَلَسْتُ بِفِنَائِ الْخِبَائِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْخُلْ يَا عَوْفُ فَقُلْتُ بِکُلِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِکُلِّکَ ثُمَّ قَالَ يَا عَوْفُ احْفَظْ خِلَالًا سِتًّا بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ إِحْدَاهُنَّ مَوْتِي قَالَ فَوَجَمْتُ عِنْدَهَا وَجْمَةً شَدِيدَةً فَقَالَ قُلْ إِحْدَی ثُمَّ فَتْحُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ ثُمَّ دَائٌ يَظْهَرُ فِيکُمْ يَسْتَشْهِدُ اللَّهُ بِهِ ذَرَارِيَّکُمْ وَأَنْفُسَکُمْ وَيُزَکِّي بِهِ أَعْمَالَکُمْ ثُمَّ تَکُونُ الْأَمْوَالُ فِيکُمْ حَتَّی يُعْطَی الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ فَيَظَلَّ سَاخِطًا وَفِتْنَةٌ تَکُونُ بَيْنَکُمْ لَا يَبْقَی بَيْتُ مُسْلِمٍ إِلَّا دَخَلَتْهُ ثُمَّ تَکُونُ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ هُدْنَةٌ فَيَغْدِرُونَ بِکُمْ فَيَسِيرُونَ إِلَيْکُمْ فِي ثَمَانِينَ غَايَةٍ تَحْتَ کُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا

عبدالرحمن بن ابراہیم، ولید بن مسلم، عبداللہ بن علاء، بسر بن عبیداللہ ، ابوادریس خولانی، حضرت عوف بن مالک اشجعی فرماتے ہیں کہ میں غزوہ تبوک کے موقعہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ چمڑے کے ایک خیمہ میں تھے میں خیمہ کے سامنے بیٹھ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ارے عوف اندر آؤ۔ میں نے (ازراہ مزاح) عرض کیا اے اللہ کے رسول میں پورا اندر آجاؤں؟ (شاید خیمہ چھوٹا تھا) فرمایا پورے ہی آجاؤ کچھ دیر بعد فرمایا اے عوف یاد رکھو قیامت سے قبل چھ باتیں ہوں گی ایک میرا اس دنیا سے جانا۔ فرماتے ہیں یہ سن کر مجھے شدید رنج ہوا فرمایا اس کے بعد (دوسری نشانی) بیت المقدس کا (مسلمانوں کے ہاتھ) فتح ہونا سوم ایک بیماری تم پر ظاہر ہوگی جس کی وجہ سے تمہیں اور تمہاری اولادوں کو اللہ تعالیٰ شہادت سے سرفراز فرمائیں گے اور تمہارے اعمال کو پاک صاف کریں گے۔ چہارم تمہارے پاس مال و دولت خوب ہوگاحتی کہ مرد کو سو اشرفیاں دی جائیں پھر وہ ناراض ہوگا۔ پنجم تمہارے درمیان ایک فتنہ ہوگا جو ہر ہر مسلمان کے گھر میں داخل ہوگا۔ ششم تم میں اور رومیوں میں صلح ہوگی پھر رومی تم سے دغا کریں گے اور اسی جھنڈوں تلے اپنی فوج لے کر تمہاری طرف آئیں گے ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار فوجی ہوں گے۔

Awf bin Malik Al-Ashja`i said: “I came to the Messenger of Allah P.B.U.H during the campaign of Tabuk, when he was in a tent made of leather, so I sat in front of the tent. The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘Enter, 0 ‘Awf.’ I said, ‘All of me, 0 Messenger of Allah?’ He said: “All of you.’ Then he said: ‘0 ‘Awf, remember six things (that will occur) before the Hour comes, one of which is my death.’ I was very shocked and saddened at that. He said: ‘Count that as the first. Then (will come) the conquest of Baitul Maqdis (Jerusalem); then a disease which will appear among you and cause you and your offspring to die as martyrs and will purify your deeds; then there will be (much) wealth among you, so that if a man were to be given one hundred Dinâr he would still be dissatisfied; and there will be tribulation among you that will not leave any Muslim house untouched; then there will be a treaty between you and the Romans, then they will betray you and march against you with eighty banners, under each of which will be twelve thousand (troops).” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں