ابو محمد حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور حسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے مناقب
راوی: سفیان بن وکیع وعبد بن حمید , خالد بن مخلد , موسیٰ بن یعقوب زمعی , عبداللہ بن ابی بکر بن زید بن مہاجر , حسن بن اسامہ بن زید , اسامہ بن زید
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ أَخْبَرَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ النَّبَّالُ أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَنِي أَبِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ طَرَقْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي بَعْضِ الْحَاجَةِ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُشْتَمِلٌ عَلَی شَيْئٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْ حَاجَتِي قُلْتُ مَا هَذَا الَّذِي أَنْتَ مُشْتَمِلٌ عَلَيْهِ قَالَ فَکَشَفَهُ فَإِذَا حَسَنٌ وَحُسَيْنٌ عَلَی وَرِکَيْهِ فَقَالَ هَذَانِ ابْنَايَ وَابْنَا ابْنَتِيَ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا فَأَحِبَّهُمَا وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُمَا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
سفیان بن وکیع وعبد بن حمید، خالد بن مخلد، موسیٰ بن یعقوب زمعی، عبداللہ بن ابی بکر بن زید بن مہاجر، حسن بن اسامہ بن زید، حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک رات میں کسی کام سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اوپر کچھ لپیٹے ہوئے تھے مجھے معلوم نہیں کہ وہ کیا تھا۔ جب میں کام سے فارغ ہوا تو پوچھا یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھولا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کولہے پر حسن اور حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں میرے اور میری بیٹی کے بیٹے ہیں۔ اے اللہ ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت فرما اور جو ان سے محبت کرے اس سے بھی محبت فرما۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Usamah ibn Zayd (RA) narraterd: I went to the Prophet (SAW) one night in connection with a need. The Prophet came out wrapped in something. I do not know what it wag. When I had finished what I had to, I asked, ‘What is this you are wrapped into?” He uncovered it and they were Hasan and Husayn (RA) on his back. He said, “They are my children-children of my daughter. 0 Allah, I love them, so do love them, and love whoso loves them,”