سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 933

امانت (ایمانداری) کا اٹھ جانا۔

راوی: علی بن محمد , وکیع , اعمش , زید بن وہب , حذیفہ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ قَالَ الطَّنَافِسِيُّ يَعْنِي وَسْطَ قُلُوبِ الرِّجَالِ وَنَزَلَ الْقُرْآنُ فَعَلِمْنَا مِنْ الْقُرْآنِ وَعَلِمْنَا مِنْ السُّنَّةِ ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا فَقَالَ يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُرْفَعُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا کَأَثَرِ الْوَکْتِ وَيَنَامُ النَّوْمَةَ فَتُنْزَعُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا کَأَثَرِ الْمَجْلِ کَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَی رِجْلِکَ فَنَفِطَ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْئٌ ثُمَّ أَخَذَ حُذَيْفَةُ کَفًّا مِنْ حَصًی فَدَحْرَجَهُ عَلَی سَاقِهِ قَالَ فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ وَلَا يَکَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ حَتَّی يُقَالَ إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا وَحَتَّی يُقَالَ لِلرَّجُلِ مَا أَعْقَلَهُ وَأَجْلَدَهُ وَأَظْرَفَهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ حَبَّةُ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ وَلَقَدْ أَتَی عَلَيَّ زَمَانٌ وَلَسْتُ أُبَالِي أَيَّکُمْ بَايَعْتُ لَئِنْ کَانَ مُسْلِمًا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ إِسْلَامُهُ وَلَئِنْ کَانَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا کُنْتُ لِأُبَايِعَ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا

علی بن محمد، وکیع، اعمش، زید بن وہب، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں (ایک موقع پر) دو باتیں بتائیں میں ان میں سے ایک تو دیکھ چکا اور دوسری کا مجھے انتظار ہے۔ آپ نے ہمیں بتایا کہ امانت مردوں کے دلوں کی جڑ میں یعنی وسط میں اتری اور قرآن اترا تو ہم (صحابہ) نے قرآن سیکھا اور سنت کو سمجھا (جس سے ایمانداری بڑھ گئی) پھر آپ نے ہمیں امانت کے اٹھ جانے کے بارے میں بتایا فرمایا مرد سوئے گا نیند کے دوران اس کے دل سے امانت سلب ہو جائے گی لیکن دل میں نقطے کی طرح امانت کا نشان اور اثرباقی ہوگا پھر جب دوبارہ سوئے گا تو اس کے دل سے مزید امانت اٹھالی جائے گی صبح اس کا اثر اتنا باقی رہ جائے گا جتنا آبلہ جیسے تم اپنے پاؤں پر انگارہ لڑھکاؤ تو کھال پھول جائے تو تمہیں وہ جگہ ابھری ہوئی نظر آئے گی حالانکہ اس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ کہہ کر حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مٹھی بھر کنکریاں لے کر اپنی پنڈلی سے لڑھکائیں فرمایا اس کے بعد لوگ معاملات خرید و فروخت کریں گے۔ لیکن ان میں کوئی بھی امانت دار نہ ہوگا یہاں تک کہ کہا جائے گا فلاں قبیلہ میں ایک مرد امانتدار ہے اور یہاں تک کہ ایک مرد کی بابت کہا جائے گا کہ وہ کتنا سمجھدار دانشمند (بہادر) اور ظریف ومستعد ہے حالانکہ اس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان نہ ہوگا اور مجھ پر ایک زمانہ ایساگزرا کہ مجھے یہ پرواہ نہ تھی کہ میں کس سے معاملہ کر رہا ہوں کیونکہ اگر وہ مسلمان ہے تو اسلام کی وجہ سے وہ امانت داری پر مجبور ہوتا اور اگر وہ یہودی نصرانی ہے تو اس کا عامل (حاکم) انصاف کرے گا اور اب میں صرف فلاں فلاں سے معاملہ کرتا ہوں۔

It was narrated that Hudhaifah said: "The Messenger of Allah P.B.U.H told us two Ahddith, one of which I have seen, and I am still waiting for the other. He told us: 'Honesty was preserved in the roots of men's hearts' _ (One of the narrators) Tanafisi said: 'Meaning in the middle of men's hearts' – 'Then the Qur'an was revealed and we learned (it) from the Qur'an and from the Sunnah,' Then he told us about its disappearance, saying; 'A man will go to sleep and honesty will be taken away from his heart, and only its trace will remain, like spots without color. Then he will go to sleep again and the remainder of the honesty will also be taken away (from his heart) and leaving a trace like a blister, as when an ember touches your foot and raises a blister which has nothing inside.": Then Hudhaifah picked up a handful of pebbles and rolled them on his leg. He said: "People will engage in business with one another, but there will hardly be any honest persons among them. Then it will be said that in such and such a tribe there is an honest man, and a man will be admired for his intelligence, good manners and strength, but there will not be even a mustard seed of faith in his heart," There was a time when I did not mind dealing with anyone of you, for if he was a Muslim, his religion would prevent him from cheating and if he was a Christian, his Muslim ruler would prevent him from cheating. But today I cannot deal except with so and so and so-and-so. (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں