سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 934

امانت (ایمانداری) کا اٹھ جانا۔

راوی: محمد بن مصفی , محمد بن ابن حرب , سعید بن سنان , ابوزاہریہ , ابی شجرہ کثیر بن مرہ , ابن عمر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ عَنْ أَبِي شَجَرَةَ کَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُهْلِکَ عَبْدًا نَزَعَ مِنْهُ الْحَيَائَ فَإِذَا نَزَعَ مِنْهُ الْحَيَائَ لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا مَقِيتًا مُمَقَّتًا فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا مَقِيتًا مُمَقَّتًا نُزِعَتْ مِنْهُ الْأَمَانَةُ فَإِذَا نُزِعَتْ مِنْهُ الْأَمَانَةُ لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا خَائِنًا مُخَوَّنًا فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا خَائِنًا مُخَوَّنًا نُزِعَتْ مِنْهُ الرَّحْمَةُ فَإِذَا نُزِعَتْ مِنْهُ الرَّحْمَةُ لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا رَجِيمًا مُلَعَّنًا فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا رَجِيمًا مُلَعَّنًا نُزِعَتْ مِنْهُ رِبْقَةُ الْإِسْلَامِ

محمد بن مصفی، محمد بن ابن حرب، سعید بن سنان، ابوزاہریہ، ابی شجرہ کثیر بن مرہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل جب کسی بندہ کو ہلاک کرنے کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس سے حیاء نکال لیتے ہیں جب اس سے حیانکل جائے تو تمہیں وہ شخص (اپنے اعمال بد کی وجہ سے) ہمیشہ اللہ کے قہر میں گرفتار ملے گا تو اس سے امانتداری سلب ہو جاتی ہے تو وہ تمہیں ہمیشہ چوری (بد دیانتی) اور خیانت میں مبتلانظر آئے گا اور جب وہ چوری اور خیانت میں مبتلا ہوا تو اس کے دل سے رحم ختم کر دیا جاتا ہے اور جب وہ رحم سے محروم ہوگیا تو تمہیں وہ ہمیشہ ملعون اور مردود نظر آئے گا اور جب تم اسے ہمیشہ ملعون ومردود دیکھو تو اس کی گردن سے اسلام کی رسی نکل گئی۔

It was narrated from lbn ‘Umar that the Prophet said: “ A wants to destroy a person. He takes away modesty from him, and when modesty is taken away from him, you will only see him with the wrath of Allah upon him, and he will be hated by people. When you only see him with the wrath of Allah upon him, and hated by people, then honesty will be taken away from him, and when honesty is away from him, you will only see him as a traitor who is called such by others. When you onlyy see him as a traitor who is called such by others, then mercy will be taken away from him, and when mercy is taken away from him, You will only see him as rejected and accursed, and when you only see him as rejected and accursed, then the bond of Islam will be taken away from him.” (Maudu)

یہ حدیث شیئر کریں