عورت کے پیٹ کے بچہ کی دیت
راوی: احمد بن عمرو بن سرح , عبداللہ بن وہب , یونس , ابن شہاب , ابوسلمہ و سعید بن مسیب , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ اقْتَتَلَتْ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَی بِحَجَرٍ وَذَکَرَ کَلِمَةً مَعْنَاهَا فَقَتَلَتْهَا وَمَا فِي بَطْنِهَا فَاخْتَصَمُوا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ وَلِيدَةٌ وَقَضَی بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَی عَاقِلَتِهَا وَوَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَمَنْ مَعَهُمْ فَقَالَ حَمَلُ بْنُ مَالِکِ بْنِ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ أُغَرَّمُ مَنْ لَا شَرِبَ وَلَا أَکَلْ وَلَا نَطَقَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِکَ يُطَلَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْکُهَّانِ مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ
احمد بن عمرو بن سرح، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ و سعید بن مسیب، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ قبیلہ بدیل میں سے دو خواتین ایک دوسرے سے لڑ پڑیں اور ایک خاتون نے دوسری کو پتھر مار دیا اور وہ مر گئی اور اس کا بچہ بھی مر گیا جو کہ اس کے پیٹ میں تھا پھر ان لوگوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فریاد کی بچہ کی دیت مارنے والی خاتون کے خاندان سے دلوائی اور وہ دیت اس خاتون کے لڑکے کو ملی جو کہ مر گئی تھی اور جو وارث اس کے تھے یہ بات سن کر حمل بن مالک نابغہ کھڑا ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں اس کا کس طریقہ سے تاوان ادا کروں کہ جس نے نہ کھایا اور نہ پیا نہ وہ بولا اور نہ ہی اس نے شور مچایا۔ یہ خون تو لغو اور باطل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کاہنوں کا بھائی ہے (یعنی یہ قافیہ والا کلام بولتا ہے) اور قرآن کریم کے خلاف بولتا ہے کیونکہ اس نے سجع سے گفتگو کی۔
It was narrated from Saeed bin Al-Musayyab that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled that for a fetus which is killed in the mother’s womb, a male or female slave be given (as Diyah). The one against whom he passed this ruling said: “How can I pay blood money for one who neither ate nor drank, or shouted or cried (at the moment of birth)? Such a one should be overlooked.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘This is one of the soothsayers.” (Sahih)