جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ مناقب کا بیان ۔ حدیث 1750

باب

راوی: واصل بن عبدالاعلی , ابومعاویہ , اعمش , عمارہ بن عمیر

حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ لَمَّا جِيئَ بِرَأْسِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ وَأَصْحَابِهِ نُضِّدَتْ فِي الْمَسْجِدِ فِي الرَّحَبَةِ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِمْ وَهُمْ يَقُولُونَ قَدْ جَائَتْ قَدْ جَائَتْ فَإِذَا حَيَّةٌ قَدْ جَائَتْ تَخَلَّلُ الرُّئُوسَ حَتَّی دَخَلَتْ فِي مَنْخَرَيْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ فَمَکَثَتْ هُنَيْهَةً ثُمَّ خَرَجَتْ فَذَهَبَتْ حَتَّی تَغَيَّبَتْ ثُمَّ قَالُوا قَدْ جَائَتْ قَدْ جَائَتْ فَفَعَلَتْ ذَلِکَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

واصل بن عبدالاعلی، ابومعاویہ، اعمش، حضرت عمارہ بن عمیر فرماتے ہیں کہ جب عبیداللہ بن زیاد اور اس کے ساتھیوں کے سر لا کر رحبہ کی مسجد میں ڈال دیئے گئے تو میں بھی وہاں گیا۔ جب وہاں پہنچا تو لوگ کہنے لگے وہ آگیا وہ آگیا۔ دیکھا تو وہ ایک سانپ تھا جو آیا سروں میں ہوتا ہوا عبیداللہ بن زیادہ نتھنوں میں گھس گیا۔ تھوڑی دیر بعد نکلا اور چلا گیا یہاں تک کہ غائب ہوگیا۔ پھر لوگ کہنے لگے وہ آگیا وہ آگیا، اس نے دو یا تین مرتبہ اسی طرح کیا۔

Umarah ibn Umayr narrated: When the heads of Ubaydullah ibn Ziyad and his henchmen were placed in the mosque at Rahabah, I also went there. They were exclaiming, “It’s here. It is here!” There it was! A snake came and through the heads went into the nostrils of Ubaydullah ibn Ziyad. It stayed there awhile, came out and disappeared. Again, people exclaimed, “It is here! It is here!” So it did that two or three times.

یہ حدیث شیئر کریں