باب
راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن , اسحاق بن منصور , محمد بن یوسف , اسرائیل , میسرة بن حبیب , منہال بن عمرو , زر بن حبیش , حذیفہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَأَلَتْنِي أُمِّي مَتَی عَهْدُکَ تَعْنِي بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا لِي بِهِ عَهْدٌ مُنْذُ کَذَا وَکَذَا فَنَالَتْ مِنِّي فَقُلْتُ لَهَا دَعِينِي آتِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُصَلِّيَ مَعَهُ الْمَغْرِبَ وَأَسْأَلُهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لِي وَلَکِ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ فَصَلَّی حَتَّی صَلَّی الْعِشَائَ ثُمَّ انْفَتَلَ فَتَبِعْتُهُ فَسَمِعَ صَوْتِي فَقَالَ مَنْ هَذَا حُذَيْفَةُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَا حَاجَتُکَ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ وَلِأُمِّکَ قَالَ إِنَّ هَذَا مَلَکٌ لَمْ يَنْزِلْ الْأَرْضَ قَطُّ قَبْلَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ وَيُبَشِّرَنِي بِأَنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَائِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ
عبداللہ بن عبدالرحمن، اسحاق بن منصور، محمد بن یوسف، اسرائیل، میسرة بن حبیب، منہال بن عمرو، زر بن حبیش، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میری والدہ نے پوچھا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کتنے دن بعد حاضر ہوتے ہو؟ عرض کیا اتنے دنوں سے میرا آنا جانا چھوٹا ہوا ہے، اس پر وہ بہت ناراض ہوئیں، میں نے کہا اچھا اب جانے دیجئے، میں آج ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھوں گا، ان سے اپنی اور آپ کی مغفرت کی دعا کرنے کے لئے کہوں گا۔ میں گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء تک نماز میں مشغول رہے اور پھر عشاء پڑھ کر لوٹے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہو لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری آواز سنی تو پوچھا کون ہے؟ حذیفہ ! میں نے عرض کیا جی ہاں ! فرمایا تمہیں کیا کام ہے؟ اللہ تمہاری اور تمہاری والدہ کی مغفرت کرے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ایک ایسا فرشتہ جو آج کی رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا، آج اس نے اپنے رب سے مجھے سلام کرنے اور یہ خوشخبری دینے کے لئے آنے کی اجازت چاہی کہ فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار اور حسن وحسین جنت کے جوانوں کے سردار ہوں گے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسرائیل کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Hudhayfah (RA) narrated: My mother asked me, “When do you go to the Prophet (SAW). I said that I had not gone to him since so many days. She became angry at me, so I said to her, “Exscuse me now, but I will go to the Prophet and pray the maghrib salah with him and request him to seek forgiveness for me and for you.” So, I went to the Prophet (SAW) and prayed the maghrib with him. He was occupied in salah till he prayed the isha. Then he moved out and I followed him. He heard me and asked,”Who is he, Hudhayfah?” I said, “Yes.” He asked, “What do you need? May Allah forgive you and your mother! This, here, is an angel. He has never come down to earth before this night. He has asked permission of his Lord to convey greetings to me and give me good tidings that Fatimah is the chief of women of paradise and that Hasan and Husayn are the chiefs of the youth of paradise.”
[Ah23390]