جن جانوروں کی حرمت کا ذکر قرآن میں آیا
راوی: مسدد , یحیی , زکریا , عامر , خارجہ بن صلت , اپنے چچا
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ صَبِيحٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ شَرِيكٍ الْمَكِّيَّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَأْكُلُونَ أَشْيَاءَ وَيَتْرُكُونَ أَشْيَاءَ تَقَذُّرًا فَبَعَثَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْزَلَ كِتَابَهُ وَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ فَمَا أَحَلَّ فَهُوَ حَلَالٌ وَمَا حَرَّمَ فَهُوَ حَرَامٌ وَمَا سَكَتَ عَنْهُ فَهُوَ عَفْوٌ وَتَلَا قُلْ لَا أَجِدُ فِيمَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ
محمد بن داؤد بن صبیح ، فضل بن دکین ، محمد بن شریک مکی ، عمرو بن دینار ، ابوالشعثاء، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ جاہلیت کے لوگ کچھ چیزیں کھالیا کرتے تھے اور کچھ چھوڑ دیا کرتے تھے انہیں گندا اور ناپاک سمجھ کر پس اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا اور اپنی کتاب نازل فرمائی اور اس کے حلال کو حلال بتلایا اور اس کے حرام کو حرام قرار دیا پس جو حلال کیا ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی حلال کیا اور آپ نے حرام قرار دے دیا وہ قیامت تک حرام رہے گا اور جس کے بارے میں سکوت فرمایا وہ معاف ہے اور پھر یہ آیت تلاوت فرمائی آپ کہہ دیجئے جو احکام بذریعہ وحی میرے اوپر نازل کئے گئے ہیں ان میں سے کسی کھانے والے پر میں کوئی چیز حرام نہیں پاتا وہ اسے کھائے سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو ۔ آخر آیت تک ۔