صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ توبہ کا بیان ۔ حدیث 2466

ذکر کی پانبدی اور امورا آخرت میں غور وفکر مراقبہ کی فضلیت اور بعض اوقات دنیا کی مشغولیت کی وجہ سے انہیں چھوڑ بیٹھنے کے جواز کے بیان میں

راوی: سحاق بن منصور عبدالصمد ابوسعید جریر , ابی عثمان نہدی حنظلہ

حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ حَنْظَلَةَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَعَظَنَا فَذَکَّرَ النَّارَ قَالَ ثُمَّ جِئْتُ إِلَی الْبَيْتِ فَضَاحَکْتُ الصِّبْيَانَ وَلَاعَبْتُ الْمَرْأَةَ قَالَ فَخَرَجْتُ فَلَقِيتُ أَبَا بَکْرٍ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ وَأَنَا قَدْ فَعَلْتُ مِثْلَ مَا تَذْکُرُ فَلَقِينَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَافَقَ حَنْظَلَةُ فَقَالَ مَهْ فَحَدَّثْتُهُ بِالْحَدِيثِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ وَأَنَا قَدْ فَعَلْتُ مِثْلَ مَا فَعَلَ فَقَالَ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً وَلَوْ کَانَتْ تَکُونُ قُلُوبُکُمْ کَمَا تَکُونُ عِنْدَ الذِّکْرِ لَصَافَحَتْکُمْ الْمَلَائِکَةُ حَتَّی تُسَلِّمَ عَلَيْکُمْ فِي الطُّرُقِ

اسحاق بن منصور عبدالصمد ابوسعید جریر، ابی عثمان نہدی حضرت حنظلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نصیحت کی تو جہنم کی یاد دلائی پھر میں گھر کی طرف آیا تو میں نے بچوں سے ہنسی مذاق کیا اور بیوی سے دل لگی کی میں باہر نکلا تو ابوبکر سے ملاقات ہوئی میں نے ان سے اس کا تذکرہ کیا پس ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول حنظلہ تو منافق ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھہر جاؤ کیا بات ہے میں نے پوری بات ذکر کی پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا میں نے بھی ایسے ہی کیا جیسے انہوں نے کہا تو آپ نے فرمایا اے حنظلہ یہ کیفیت کبھی کبھی ایسے ہوتی رہتی ہے اگر تمہارے دل ہر وقت اسی طرح رہیں جیسے نصیحت و ذکر کرتے وقت ہوتے ہیں تو فرشتے تم سے مصافحہ کریں یہاں تک کہ وہ راستوں میں تم سے سلام کریں۔

Hanzala reported: We were in the company of Allah's Messenger (may peace be upon him) and he delivered to us a sermon and made a mention of Hell-Fire. Then I came to my house and began to laugh with my children and sport with my wife. (Hanzala) further reported: I went out and met Abu Bakr and made a mention of that to him. Thereupon he said: I have done the same as you have mentioned. So we went to see Allah's Messenger (may peace be upon him) and said to him: Allah's Messenger, Hanzala has turned to be a hypocrite. And he (the Holy Prophet) said show respite. And then I narrated to him the story, and Abu Bakr said: I have done the same as he has done. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Hanzala, there is a time for worldly affairs and a time for worship and devotion, and if your state of mind is always the same as it is at the time of remembrance of Allah, the Angels would shake hands with you and would greet you on the path by saying: As-Salamu-Alaikum.

یہ حدیث شیئر کریں