کونسی چیز محفوظ ہے اور کونسی غیر محفوظ (جسے چرانے پر چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جاسکتا)
راوی: احمد بن عثمان بن حکیم , عمرو , اسباط , سماک , حمید ابن اخت صفوان , صفوان بن امیة
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَکِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ أَسْبَاطٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ حُمَيْدٍ ابْنِ أُخْتِ صَفْوَانَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ کُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَی خَمِيصَةٍ لِي ثَمَنُهَا ثَلَاثُونَ دِرْهَمًا فَجَائَ رَجُلٌ فَاخْتَلَسَهَا مِنِّي فَأُخِذَ الرَّجُلُ فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهِ لِيُقْطَعَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ أَتَقْطَعُهُ مِنْ أَجْلِ ثَلَاثِينَ دِرْهَمًا أَنَا أَبِيعُهُ وَأُنْسِئُهُ ثَمَنَهَا قَالَ فَهَلَّا کَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ
احمد بن عثمان بن حکیم، عمرو، اسباط، سماک، حمید ابن اخت صفوان، صفوان بن امیہ سے روایت ہے کہ میں مسجد میں ایک چادر پر سو رہا تھا جو کہ تیس درہم مالیت کی تھی کہ ایک آدمی آیا اور وہ چادر (مجھ پر سے) اچک کر لے گیا پھر وہ شخص پکڑا گیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! تیس درہم کے واسطے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس شخص کا ہاتھ کاٹ رہے ہیں؟ میں چادر اسی کو فروخت کر رہا ہوں اور اس کی قیمت اس شخص کے ذمہ ادھار کر رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر میرے پاس آنے سے قبل تم نے ایسا کس وجہ سے کیوں نہ کر لیا؟
It was narrated from ‘Amr bin Shuaib, from his father, from his grandfather, that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Pardon matters that may deserve a -Iadd punishment, before you bring it to my attention, for whatever is brought to my attention, the Hadd punishment becomes binding.”(Da’if)